پٹھان ٹرک ڈرائیوروں نے دہشت گردوں کا خاتمہ کرنے والے پاک فوج کے ایک انتہائی بہادر کپتان کے لئے پہلی بار ایسا کام کردیا کہ پوری قوم کا سر فخر سے بلند ہوگیا
پشتون جس سے بھی دل سے محبت کرتے ہیں اس سے اپنی عقیدت اور احترام کا اظہار وہ کھل کے کرتے ہیں ۔اس کا ایک بڑا ثبوت پشتون بھائیوں کے ٹرکوں کو دیکھ کربھی ہوتا ہے ۔وہ ٹرکوں کی باڈی پر پینٹرز سے ان شخصیات کی تصویریں بنوالیتے ہیں۔پشتون ٹرکوں کے عقب پر بڑے تختے پر فنکاروں کے علاوہ انکے پسندیدہ سیاسی رہ نما اور فوجی جرنیلوں کی تصویریں بنوانے کا رواج مقبول رہا ہے ۔خاص طور پردو دہائیوں پہلے تک پشتون ٹرکوں کے پیچھے سابق فوجی حکمرانوں ایوب خان اور جنرل ضیا الحق کی پینٹنگ کا عام رواج تھا ۔ ایک تحقیق کے مطابق جنرل ایوب خان کے بعد شاید ہی کسی فوجی حکمران کو یہ اعزاز حاصل رہا ہوکہ اسکی جہازی پینٹنگ ٹرکوں پر بنوائی گئی ہوں البتہ کارگل کی جنگ کے بعد کیپٹن کرنل شیر خان وہ شہید تھے جن کی پینٹنگ ٹرکوں پر سب سے زیادہ بنوائی گئیں ۔جس سے اس تاثر کو تقویت ملتی ہے کہ پشتون اپنے شہدا و ہیروزکا بہت زیادہ احترام کرتے ہیں ۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنے کے بعد پشتونوں نے اس روایت کو پھر سے زندہ کردیا ہے اور اب کیپٹن روح اللہ مہمندجیسے بہادر سپوت کی پینٹنگ سے ٹرکوں کی شان بڑھانا شروع کردی ہے ۔پاکستان کی سڑکوں اور شہروں میں درجنوں ایسے ٹرک دیکھے جاسکتے ہیں جن پر کیپٹن روح اللہ جیسے بہادر افسر کی پینٹنگ بنی ہوئی ہے ۔وزیرستان سے کراچی اور کوئٹہ سے لاہور تک پشتون ٹرکوں کے پیچھے کیپٹن روح اللہ شہید کی پینٹنگ دیکھ کر دہشت گرد عناصر بھی سوچ میں ڈوب جاتے ہیں کہ پاکستانی قوم کو کسی صورت ڈرا دھمکا کر خوف زدہ نہیں کیا جاسکتا ۔
پشتون ٹرکوں کے پیچھے کیپٹن روح اللہ کی پینٹنگ حساس ترین علاقوں میں بھی دیکھی جاسکتی ہے ۔قابل تعریف بات یہ ہے کہ ٹرک ڈرائیور اور اسکے مالکان اس بات سے بالکل بے خوف ہوچکے ہیں کہ دہشت گردوں کے خلاف لڑنے والے شہدا کی تصاویر دیکھ کر دہشتگرد ان پرحملہ بھی کراسکتے ہےں ۔لیکن پشتونوں نے اپنے ٹرکوں پر اپنے بہادر فوجی افسر کی پینٹنگ بنوا کر انہیں کھلا چیلنج دے رکھا ہے کہ وہ سے نہیں ڈرتے۔ واضح رہے کہ یہ وہی کیپٹن روح اللہ مہمند ہیں جنہوں نے اکتوبر 2016 میں اپنی جان پر کھیل کرکوئٹہ میں درجنوں کیڈٹس کی جان بچائی تھی۔ اس معرکہ سے پہلے وہ سینکڑوں ایسے کئی آپریشنز کے ہر اوّل دستے میں شامل تھے ۔ وہ پاکستان آرمی کے ان افسران میں سے تھے جن کی آپریشنز میں حصہ لینے کی تعداد سینکڑوں میں ہوتی ہے۔ جب باچا خان یونیورسٹی پر دھشت گردوں نے حملہ کیا تو ان کے خلاف کارروائی کرنے والے کمانڈوز میں وہ شامل تھے۔ کرسچیئن کالونی پہ دھشت گرد حملہ آور ہوئے تو ان کو جہنم واصل کرنے میں بھی کیپٹن روح اللہ مہنمد شریک تھے۔ مردان کچہری پر دھشت گردوں کے حملہ کے بعد کیپٹن روح اللہ مہمند ریسکیو ٹیم کا حصہ تھے۔
کیپٹن روح اللہ آپریشن ضربِ عضب کے بعد پاکستان آرمی کے ان نایاب ینگ آفیسرز میں سے ایک تھے جنہوں نے 750 سے زائد انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز (IOBs) میں حصہ لیاتھا ۔ انہوں نے چار سو سے زائد دھشت گردوں کو گرفتار کیا اور دس کو اپنے ہاتھوں سے جہنم واصل کیاتھا۔ آج پشتون اپنے اس سپوت کی تصویر اپنے ٹرکوں پر پینٹ کرکے انہیں انتہائی زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے دشمن کے سینے پر مونگ پیس رہے ہیں۔