سزائے موت پانے والے افسر کے خلاف کب مقدمہ قائم ہوا اور کتنے عرصے میں اسے سزائے موت سنائی گئی؟ جان کر آپ بھی پاک فوج کے نظام پر عش عش کراٹھیں گے

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستان سے غداری کرنے والے بریگیڈیئر(ر) راجہ رضوان کی سزائے موت کی توثیق کردی ہے جبکہ جنرل جاوید اقبال کو 14سال کی قید ہوئی ہے۔غداری کی سزا پانے والا بریگیڈیئر رضوان پاک فوج میں کئی اہم عہدوں پر فائز رہا اور 2014ءمیں ریٹائرمنٹ کے بعد اسلام آباد میں زندگی گزار رہا تھا ۔

ذرائع نے روزنامہ پاکستان کو بتایا کہ اس کی ریٹائرمنٹ سے قبل اور بعد میں بھی اس پر نظر رکھی گئی تھی ۔فوج کے ذرائع کا کہناہے کہ 2009ءسے 2012ءکے دوران بریگیڈیئر (ر)رضوان اہم یورپی ممالک میں ملٹری اتاشی کی ذمہ داریاں نبھا رہا تھا اور یہیں اس کا رابطہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ساتھ ہوا ۔آسٹریا اور جرمنی میں تعیناتی کے دوران اس نے بھاری رقوم کے عوض ملکی راز بیچے،تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ فوج میں موجود سراغ رساں ادارے کو اس بات کا علم ہوگیا اور اس کی نگرانی مزید سخت کردی گئی۔اسے وطن عزیز کی خوش قسمتی کہیں کہ اس کی جانب سے دئیے جانے والے رازوں کا ملک کو نقصان نہیں ہوالیکن اس کی فاش غلطی کی سزا اسے ضرور دی گئی ۔2014ءمیں بریگیڈیئر راجہ رضوان پاک فوج سے ریٹائر ہوگیا اور اسلام آباد میںمزے کی زندگی گرارنے لگا ، اس دوران اس کے خلاف کی جانے والی انکوائری خاموشی سے جاری رہی اور 10اکتوبر 2018ءکو جب وہ اپنے ڈرائیور وسیم اکبر کے ساتھ اپنے دوست کو ملنے کے لئے گیا لیکن اسے اسلام آباد کی جی10مارکیٹ کے قریب سے اٹھا لیا گیا۔

جب کافی دن تک اس کی واپسی کا علم نہ ہوسکا تو اس کے بیٹے علی رضوان نے اپنے وکیل انعام الرحیم خواجہ کی مدد سے 23اکتوبرکواسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی اور موقف اپنایا کہ نہ معلوم افراد اس کے والد راجہ رضوان کو اٹھا کر لے گئے ہیں۔اس کاکہنا تھا کہ 10اکتوبر کی رات کو سادہ کپڑوں میں ملبوس تین افراد نے اسے اغواءکیا ہے اور اس کے بعد سے اس کا موبائل فون بند آرہا ہے اور نہ ہی راجہ رضوان نے اپنی فیملی سے کوئی رابطہ کیا ہے۔اس کے بعد ایک بار پھر اسلام آباد ہائی کورت میں اس کیس کی سماعت ہوئی اور15نومبر 2018کو وزارت دفاع کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ راجہ رضوان کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کاروائی جاری ہے اور ایک فوجی ہونے کی وجہ سے اس کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کورٹ مارشل کا مقدمہ کیا جائے گا۔اس کے بعد عدالت کی کاروائی غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردی گئی۔

30مئی 2019ءکو آرمی چیف کی جانب سے راجہ رضوان کی سزائے موت کی توثیق کردی گئی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ راجہ رضوان پر بہت پہلے ہی سے نظر رکھی گئی تھی لیکن تحقیقاتی ادارے ٹھوس شواہد ملنے تک مجرم پر ہاتھ نہیں ڈالنا چاہتے تھے اورجیسے ہی تمام شکوک یقین میں بدلتے ہی اسے اکتوبر 2018ءمیں اٹھا لیا گیااور یوںراجہ رضوان مئی 2019ءمیں اپنے انجام کو پہنچا۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.