پاکستان کو کس دوست ملک کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا؟ امریکہ نے بتا دیا
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر نوارٹ نے کہا ہے کہ چینی قرضوں کے بوجھ کے سبب پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا ہے۔پاکستان کی پوزیشن کو ہر زاویے سے دیکھا جائے گا۔
واشنگٹن میں پریس کانفرنس کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ ممکن ہے حکومتوں کا خیال ہو کہ بیل آؤٹ کے لیے یہ قرض اتنا بوجھل نہیں ہو گا مگر اب سخت تر ہوتا جارہا ہے۔
ہیدر نوارٹ نے کہا کہ معاملے کا پاکستان کے موقف سمیت تمام پہلوؤں سے جائزہ لے رہے ہیں، یہ بات واضح نہیں کہ اگر آئی ایف قرض دے گا تو کن شرائط پر دے گا اور آیا انہیں عوام کے سامنے لایا جائے گایا نہیں۔
دوسری جانب آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹین لوگارڈ نے کہا کہ قرضوں کی شفافیت اور ان کا واضح کیا جانا صرف پاکستان کے لئے، اس کا اطلاق تمام قرض مانگنے والے ممالک پر ہوتا ہے، تاکہ قرضوں کی پائیداری سے متعلق نہ صرف اپنے رکن ممالک کا اتفاق حاصل کیا جاسکے، بلکہ یہ گورننس اور کرپشن کے حوالوں سے آئی ایم ایف بورڈ کے طے کردہ اصولوں کے سبب ہے جن کا اطلاق کیا جارہا ہے۔
کرسٹین لوگارڈ نے یہ بھی کہا کہ آئی ایم ایف اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے سے متعلق بھی تکنیکی معاونت فراہم کرتا ہے اور ادارے کی کوشش ہوگی کہ زیادہ سے زیادہ رکن ممالک کو یہ معاونت فراہم کی جائے۔