پاکستان کا وہ پر اسرار امیر ترین ارب پتی جو دھڑا دھڑ پاکستانی کمپنیاں خرید رہا ہے لیکن آپ کو اس کے بارے میں معلوم نہیں، یہ کون ہے؟ جان کر آپ کی حیرت کی انتہا نہ رہے گی
بے پناہ مال و دولت رکھنے والی شخصیات کے لئے ممکن نہیں ہوتا کہ وہ گوشہ نشینی کی زندگی گزرار سکیں کیونکہ میڈیا کی ان پر ہر وقت نظر رہتی ہے اور آئے روز ان کا تذکرہ ٹی وی اور اخبارات میں ہوتا رہتا ہے۔ ایسے میں یہ بات یقینا حیرت کا باعث ہے کہ پاکستان کی امیر ترین شخصیات میں ایک ایسے صاحب بھی شامل ہیں کہ جن کی صورت تو کیا نام سے بھی کوئی واقف نہیں۔
اخبار ’پاکستان ٹوڈے‘ کی ایک رپورٹ میں حبیب اللہ خان نامی اس کاروباری شخصیت کے بارے میں انتہائی دلچسپ انکشافات کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ جب اخبار کے نمائندے ان سے پہلی ملاقات کے لئے کلفٹن تین تلوار کے قریب نئے تعمیر شدہ 26 منزلہ میگا کارپوریٹ ٹاور پہنچے تو انہیں بتایاگیا کہ ”یہ صاحب پاکستان کے ہاورڈ ہیوز ہیں۔ صحافیوں میں سے آپ پہلے لوگ ہیں جو ان سے آمنے سامنے ملاقات کے لئے جارہے ہیں۔“
رپورٹ میں اس ملاقات کا احوال بیان کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ”اپنے دفترمیں حبیب اللہ خان ایک بڑی میز کے کنارے بیٹھے تھے اور ان کے سامنے ایک سمارٹ فون اور کچھ کاغذ پڑے تھے۔ بظاہر دیکھنے میں وہ ایک بزنس مین ہی نظرآتے تھے۔ ہم سے ہاتھ ملانے کے لئے وہ کھڑے ہوئے۔ بظاہر دیکھنے سے یہ اندازہ کرنا مشکل تھا کہ جلد ہی وہ سیمنٹ انڈسٹری کے سب سے بڑے
کھلاڑی ہوں گے جن کے سیمنٹ پلانٹ چاروں صوبوں میں واقع ہوں گے۔ اور یہ کہ وہ ایک کنٹینر ٹرمینل کے مالک ہیں، وہ ملک کے سب سے بڑے شپنگ ولاجسٹکس کاروبار کے مالک ہیں، حبیب
بینک کے ساتھ حال ہی میں انہوں نے رئیل اسٹیٹ کا سب سے بڑا سودا کیا ہے، اور کراچی کے پوش علاقے میں وہ جلد ہی پاکستان کا پہلا سکس سٹار ہوٹل تعمیر کرنے والے ہیں۔ نیسلے اور اینگر وفوڈز کے بعد وہ ڈیری کے شعبے کے بھی سب سے بڑے کھلاڑی ہیں۔ توانائی کے شعبے میں ا ہم مقام رکھنے کے علاوہ وہ ایک بڑے مالیاتی ادارے کے حصول کے لئے بھی کوشاں ہیں جبکہ حال ہی میں انہوں نے حب پاور میں بھی بڑا حصہ خریدا ہے۔“
اس پراسرار شخصیت کا کہنا کہ وہ ملک کے سب سے بڑے پرائیویٹ ایکوٹی بزنس مین ہیں اور ان کی درجنوں کمپنیوں میں سے تین اس ملک کی سب سے زیادہ ٹیکس دینے والی کمپنیوں میں شامل ہیں۔ ان کی درجنوں کمپنیاں ہیں مگر انہوں نے اپنا ایک بھی کاروبار بینک سے قرض لے کر شروع نہیں کیا۔ چند قریبی دوستوں کے علاوہ کوئی ان سے واقف نہیں اور نہ ہی کبھی میڈیا میں ان کا
تذکرہ سننے کو ملا ہے، باوجود اس کے کہ ان کے متعدد کاروباری ادارے عام پاکستانیوں کی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کررہے ہیں۔ آپ گوگل پر بھی سرچ کریں تو ان صاحب کی ایک بھی تصویر یا انٹرویو نہیں ملے گا۔