پاکستان نے کروڑوں ڈالر کا ایک اور معاہدہ کرلیا، یہ رقم کون اور کیوں دے گا؟ خبرآگئی
پاکستان اور ورلڈ بینک کے درمیان سولر بجلی کے پیداواری منصوبوں کے لیے 10کروڑ ڈالر (تقریباً 13ارب 85کروڑ روپے)قرض کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ ایکسپریس ٹربیون کے مطابق ورلڈ بینک سے حاصل ہونے والی یہ قرض کی رقم سولر بجلی کے تین طرح کے پیداواری منصوبوں پر خرچ کی جائے گی، جن میں یوٹیلٹی سکیل، ڈسٹری بیوٹڈ جنریشن اور ہاﺅس ہولڈ لیول شامل ہیں۔ یوٹیلٹی سکیل کے تحت نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو سپورٹ دینے کے لیے سولر پارک بنائے جائیں گے اور ان کے ذریعے پاکستان کی پہلی سولر پاور پروڈکشن کی مسابقتی بولی متعارف کرائی جائے گی۔ اس بولی کے ذریعے پرائیویٹ سیکٹر کو 50میگاواٹ بجلی خریدنے کی پیشکش کی جائے گی۔
ڈسٹری بیوٹڈ سولر جنریشن کے تحت سولر پینل تقسیم کیے جائیں گے جو کراچی، حیدرآباد اور سندھ کے دیگر اضلاع میں گھروں کی چھتوں اور دیگر دستیاب جگہوں پر لگائے جائیں گے اوران سے 20میگاواٹ بجلی حاصل کی جائے گی۔ اس منصوبے کے تحت ایسے علاقوں میں 2لاکھ ایسے گھروں کو سولر انرجی پینل فراہم کیے جائیں گے جہاں بجلی بہت کم آتی ہے یا جہاں بالکل بجلی موجود نہیں۔مجموعی طور پر 10کروڑ ڈالر کی لاگت سے جو منصوبے لگائے جائیں گے ان سے 400میگاواٹ بجلی
حاصل ہو گی۔ ابتدائی طور پر 50میگاواٹ کے آزمائشی پراجیکٹ سے اس منصوبے کا آغاز کیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق اس منصوبے کے لیے مجموعی طور پر 10کروڑ 50لاکھ ڈالر کی رقم درکار ہو گی۔ باقی 50لاکھ ڈالر کی رقم سندھ حکومت فراہم کرے گی اورمعاہدے کے مطابق اسے ورلڈ بینک کو 10کروڑ ڈالر کا یہ قرض 30سال میں واپس کرنا ہو گا۔پاکستان کی جانب سے سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن نوراحمد، سندھ حکومت کی طرف سے سیکرٹری انرجی ڈیپارٹمنٹ مصدق احمد خان اور عالمی بینک کی طرف سے کنٹری ڈائریکٹر پیچوموتھولیگو نے اس معاہدے پر دستخط کیے۔