پاکستان کے اہم ترین شہر میں نقاب پر بڑی پابندی لگا دی گئی

ضلع کوئٹہ کی حدود میں ایک ماہ کے لئے دفعہ 144نافذ کر کے موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کر دی گئی، محکمہ داخلہ بلوچستان کے جاری کردہ اعلامیے کے لئے مطابق ضلع کوئٹہ میں امن وامان کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک

ماہ کے لئے دفعہ 144نافذ کر نے موٹر سائیکل پر ڈبل سواری اورمنہ چھپا نے پر پابندی عائد کردی گئی ہے ۔پابندی کا اطلاق قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر نہیں ہوگا ۔دوسری جانب پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے ہزارہ قبیلے کے افراد کو ایک بار پھر نشانہ بنایا گیا ہے اور ان پر تازہ حملے میں دو افراد ہلاک اور ایک

زخمی ہوا گیا ہے۔ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے تین افراد پر یہ حملہ ہزارہ ٹاؤن کے قریب مغربی بائی پاس کے علاقے میں کیا گیا۔بروری پولیس سٹیشن کے ایک اہلکار نے بتایا کہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے تین افراد دو موٹر سائیکلوں پر مغربی بائی پاس سے گزر رہے تھے۔نامہ نگار محمد کاظم کے مطابق پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے ان پر حملہ

کیا جس میں دو افراد ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔زخمی ہونے والا فرد پولیس کا اہلکار تھا جو کہ سادہ لباس میں تھا۔رواں ماہ کے دوران ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد پر یہ دوسرا جبکہ شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد پر تیسرا حملہ ہے۔تین روز قبل عبد الستار روڈ پر ایک

تاجر کو مار دیا گیا تھا۔اس سے قبل یکم اپریل کو شہر کے مصروف ترین علاقے قندہاری بازار میں ایک ٹیکسی حملے میں ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والا ایک شخص ہلاک اور ایک زخمی ہوا تھا۔اس واقعہ کے خلاف علمدار روڈ پر ایک ہفتے سے زائد عرصہ تک دھرنا بھی دیا گیا تھا۔بلوچستان میں سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں حالات کی خرابی کے بعد سے ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے

والے افراد کی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔گذشتہ ماہ حکومتی سطح پر قائم قومی کمیشن برائے حقوق انسانی نے ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد کی ٹارگٹ کلنگ سے متعلق جو رپورٹ جاری کی تھی اس کے مطابق گذشتہ 16 سالوں کے دوران قبیلے کے 525 افراد ہلاک اور 734 زخمی ہوئے ہیں۔ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کمی و بیشی کے ساتھ اب بھی جاری ہیں تاہم سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ سکیورٹی اقدامات کے باعث پہلے کے مقابلے میں ان حملوں میں بہت زیادہ کمی آئی ہے۔پاکستان میں حکومتی سطح پر قائم قومی

کمیشن برائے حقوق انسانی نے کہا ہے کہ گذشتہ 16 برسوں کے دوران صوبہ بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں کے واقعات میں ہزارہ برادری کے 525 افراد ہلاک اور734 زخمی ہوئے۔پیر کو کوئٹہ میں نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس نے شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے ہزارہ قبیلے کے بارے میں رپورٹ جاری کی ہے۔رپورٹ میں بلوچستان میں مقیم ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد کو درپیش صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔(ذ،ک)

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.