ویلنٹائن ڈے کی تاریخ کیا ہے اور پاکستان میں یومِ حیا کی بنیاد کس نے رکھی ؟ جانئے پھولوں کے دن کہلانے والے 14 فروری سے متعلق وہ تمام باتیں جو شاید آپ کو معلوم نہیں
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی آج ویلنٹائن ڈے اور ”یوم حیا“ایک ساتھ منائے جارہے ہیں ۔ ایک طبقہ سرخ پھولوں کا تبادلہ کرے گا تو وہیں پر ملک میں ایک بڑا طبقہ ’’یوم حیا ‘‘ کے عنوان سے حجاب ، شرم و حیا اور اسلامی اقدار کو پروان چڑھانے کے لئے مختلف تقریبات منعقد کرے گا ۔ ویلنٹائن ڈے کیلئے نوجوان نسل کی تیاریاں عروج پر ہیں ، محبت کے اظہار کے لیے تحائف، پھولوں ،کیک اور کارڈز کی خریداری زوروں پر ہے جبکہ سوشل میڈیا پر بھی اسی دن کے چرچے ہیں۔ ذیل میں ہم ویلنٹائن ڈے کے آغاز اور پاکستان میں اس دن کے یومِ حیا کے طور پر منائے جانے کے حوالے سے روشنی ڈالیں گے۔
ویلینٹائن ڈے اصلاً رومیوں کا تہوار ہے جس کی ابتدا تقریباً 1700 سال قبل ہوئی تھی ۔ اہلِ روم میں 14 فروری ’یونودیوی‘ کی وجہ سے مقدس مانا جاتا تھا جسے ’عورت اور شادی بیاہ کی دیوی ‘سمجھا جاتا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ ویلنٹائن نامی‘ ایک پادری نےخفیہ طریقے سے شادیوں کا اہتمام کیا۔ جب شہنشاہ کو اس بات کا علم ہوا تو اس نے ویلنٹائن کو قید کردیا ، آج اسی نسبت سے ویلنٹائن ڈے منایا جاتا ہے۔
ایک دوسری روایت کے مطابق ویلنٹائن ڈے کا آغاز ’’رومن سینٹ ویلنٹائن‘‘ کی مناسبت سے ہوا جسے ’’محبت کا دیوتا‘‘ بھی کہتے ہیں۔ اسے مذہب تبدیل نہ کرنے کے جرم میں پہلے قید میں رکھا گیا، پھر سولی پر چڑھا دیا گیا ، قید کے دوران ویلنٹائن کو جیلر کی بیٹی سے محبت ہوگئی ، سولی پر چڑھائے جانے سے پہلے اس نے جیلر کی بیٹی کے نام ایک الوداعی محبت نامہ چھوڑا جس پر دستخط سے پہلے لکھا تھا ’’تمہارا ویلنٹائن‘‘۔ اسی کی یاد میں لوگوں نے 14 فروری کو یومِ تجدید ِمحبت منانا شروع کردیا۔
مغرب میں مدتوں سے 14 فروری کو ویلنٹائن ڈے منایا جاتا ہے لیکن گزشتہ کچھ سالوں کے دوران پاکستان میں بھی اس دن کی اہمیت دو چند ہوگئی ہے۔ بالخصوص سوشل میڈیا کے باعث اس مغربی تہوار سے مشرق کا ہر نوجوان واقف ہوچکا ہے۔ پاکستان میں جب ویلنٹائن ڈے کی روایت عروج پر پہنچی تو مذہبی رجحان رکھنے والوں نے اسے یوم حیا کے طور پر منانا شروع کردیا ۔
اس روایت کو شروع کرنے کا سہرا اسلامی جمعیت طلبہ کے سر ہے،پاکستان میں پہلی مرتبہ ’’یوم حیا‘‘ منانے کا فیصلہ 9فروری 2009ءکو پنجاب یونیورسٹی لاہور میں کیا گیا ۔ ویلنٹائن کے مقابے میں اس روز کو ’’یوم حیا ‘‘ کا نام اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ پنجاب کے ناظم قیصر شریف نے دیا ،انہوں نے 9 فروری کو اعلان کیا کہ پنجاب یونیورسٹی میں 14فروری 2009 کو ویلنٹائن کی بجائے ’’یوم حیا ‘‘ منایا جائے گا ۔ اگلے سال جب قیصر شریف اسلامی جمعیت طلبہ پنجاب کے ناظم بنے تو انہوں نے ’’یوم حیا ‘‘ کو 14 فروری 2010 کے روز پورے صوبے میں جوش وخروش سے منانے کا فیصلہ کیا اور پھر 2011ءمیں پورے پاکستان میں ٰ’’ یوم حیا‘‘ منایا گیا۔ اسی طرح کہا جا سکتا ہے کہ ’’یوم حیا ‘‘ کے بانی قیصر شریف ہیں جو اس وقت جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ہیں۔
اپنے آپ کو لبرل ،سیکولر اور آزاد خیال سمجھنے والے لوگ آج ”یوم محبت“ منائیں گے تو مذہبی سوچ کے حامل افراد اسے”یوم حیا“کے طور منائیں گے فیصلہ تو دل نے کرنا ہے کہ کس صف میں شامل ہونا ہے۔