2 نو عمر پاکستانی بہنوں کا ڈیم فنڈ میں رقم جمع کرانے کا فیصلہ لیکن پیسہ اکٹھا کرنے کیلئے کیا طریقہ اپنایا؟ ایسی تفصیلات کہ جان کر چیف جسٹس بھی داد دیئے بغیر نہ رہ پائیں گے

دو پاکستانی بہنوں ’زینیااور زونیرہ‘ کی جانب سے ’بھاشا اور مہمند ڈیمز‘ کے لیے فنڈز جمع کرنے کا انوکھامگر انتہائی دلچسپ طریقہ اختیار کیا ہے ،انہوں نے اپنے گھر کے باہر کھانے پینے کی اشیاء کا اسٹال لگایا اور اس سے جمع ہونے والی رقم کو ڈیمز کے لیےجمع کرادیا ہے۔

روزنامہ جنگ کے مطابق 10 سالہ زینیا اور 8 سالہ زونیرہ نے بتایا کہ اس سٹال سے حاصل ہونے والی آمدنی کو ڈیمز کے لیے قائم کردہ فنڈز میں جمع کروائیں گے،زینیانے بتایا کہ انہوں نے سب سے پہلےاپنی والدہ ’حرا یاسر‘ سے اس آئیڈیے پر تبادلہ خیال کیا جس پر انہوں نے اپنی بیٹیوں کی خوب حوصلہ افزائی کی اور سٹال لگانے میں ان کی مدد بھی کی۔دونوں بہنوں نے کی جانب سے گھر کے باہرلگائے جانے والے سٹال میں گھر کی بنی اشیاء جس میں لیموں کا شربت بھی شامل ہے، لوگوں کو فروخت کرکے اس سے ڈیم کے لیے رقم جمع کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ سٹال دو دن لگا تھاجس سے تقریبا 52 ہزار روپے جمع ہوئے جو کہ ڈیمز کے لیے جمع کرادیے گئے ہیں۔

زینیا اور زونیرہ کے والد ’یاسر غوری‘ کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹیوں نے ’بھاشا اور مہمند ڈیمز‘ کے لیے فنڈز جمع کرنے کا بہترین اور انوکھا انداز اختیار کیاہے، یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے بچوں میں اس حوالے سے شعور کو اجاگرکریں۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں پانی کا مسئلہ سنگین ہے جس کے لیے نہ صرف بڑے بلکہ بچے بھی پریشان دکھائی دے رہے ہیں، زینیا اور زونیرہ کی جانب سے اٹھایا گیا یہ اقدام اسی کی مثال ہے جو نئی آنے والی نسل کے لیے مثبت پیغام ہے۔

یاسر غوری کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے اپنی بیٹیوں سے پانی کے مسئلے سے متعلق بات کی تواسی دوران ڈیمز کے لیے فنڈنگ جمع کرنےکا یہ انوکھا آئیڈیا زینیا کے ذہن میں آیا جس پر عمل درآمد کرنے میں انہوں نے ذرابھی دیر نہیں کی۔ان ننھی بہنوں کا یہ انوکھا انداز سب ہی کو خوب بھایا، وہاں آنے والے لوگوں نے زینیا اور زونیرہ کی بےحدتعریف کی۔ وہاں موجود ایک خاتون کا کہنا تھا کہ بچوں کے اس اقدام سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ کتنے ذمہ دار ہیں۔ ایک اور خاتون نے کہا کہ یہ بہت زبردست آئیڈیا ہے اگر ہم سب مل کر ایسا کریں تو ہم ڈیمز کے لیے کافی رقم جمع کرسکتے ہیں۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.