پاکستانی فوج کے کمانڈوز سانپ کیوں کھاتے ہیں؟ ایسا انکشاف کہ جان کر آپ دنگ رہ جائیں گے
پاک فوج کی کمانڈوزرجمنٹ ایس ایس جی کو دنیا کی تمام سپیشل سروس فورسز میں کئی حوالوں سے انفرادیت حاصل ہے ۔تربیت کے انتہائی کٹھن اور جاں لیوا مراحل سے گزرنے کے بعد کمانڈوز کی وردی اور بیج لگانے والے فوجیوں کو سنگل مین آرمی اورجدید خودکار مشین کا درجہ حاصل کرنا پڑتا ہے ۔چراٹ میں پاکستانی کمانڈوز کے سپاہی سے افسر تک ہر ایک کو یکساں تربیت حاصل کرنی پڑتی ہے جس میں کسی بھی کوتاہی کی صورت میں اسکو سنگین ترین سزا بھی دی جاتی اور اسے یہی سبق دیا جاتا ہے کہ کمانڈو بننے کے بعد اسکی زندگی کا یہی مشن ہے کہ یا تو شہادت یا فتح ،ایس ایس جی کمانڈوز کے نزدیک ناکامی یا شکست نام کا کوئی لفظ نہیں ہے اور یہی انفرادیت اسکو اقوام عالم کی کمانڈو فورسز میں نمایاں کرتی ہے ۔
ایس ایس جی کمانڈوز کو تربیت کے دوران جہاں ہر طرح کے مشکل حالات کا سامنا کرتے ہوئے سردیوں میں سرد پانیوں میں چوبیس چوبیس گھنٹے تک رہنا پڑتا ہے وہاں ابلتے ہوئے پانیوں میں بھی اسکو موسم کی شدت کا سامنے کرنے کا عادی بنادیا جاتا ہے ۔کسی آپریشن کے دوران جب اسے بھوک وپیاس کا سامنا کرنا پڑے تو وہ زہریلے جانوروں کودانتوں سے کاٹ کر بھی کھاجاتے اور ان کا خون بھی پی جاتے ہیں ۔اس کی تربیت کماندوز کی تربیت گاہ چراٹ میں ایس ایس جی کمانڈوز کو خاص طور پر دی جاتی ہے ۔انہیں تربیت کے دوران سانپ پکڑنے کا طریقہ بھی سکھایا جاتا ہے تاکہ پہاڑوں اور جنگلوں میں جب خطرناک ترین سانپوں کا سامنا کرنا پڑے تو انہیں کسی قسم کا خوف لاحق نہ ہو ۔
پاکستانی کمانڈوز کو دوران تربیت سانپ کی کھال اتارنے سے پہلے اسکو پکڑ کر اسکی گردن کاٹنے کا طریقہ بھی سمجھا دیا جاتا ہے جبکہ گردن کے بعد اسکی دم سے چار انچ اوپر تک کا حصہ بھی کاٹنے کے بعد دفن کرنے کا حکم دیا جاتا ہے کیونکہ سانپ کی گردن اور دم میں زہر ہوتا ہے جو کٹنے کے باوجود آدھ گھنٹہ تک حرکت کرتی ہے۔اس دوران وہ کسی کو کاٹ لے تو وہ بندہ ہلاک ہوسکتا ہے ۔سانپ کی کھال اتار کر اسکے اندر سے بڑی آنت نکال کر سانپ کے گوشت کو کچااور پکا کر بھی کھانے کا طریقہ بتایا جاتا ہے ۔
کمانڈوز کو جنگلوں اور پہاڑوں میں کئی کئی دن تک بھوکا پیاس رہ کر آپریشن کرنا ہوتے ہیں اس لئے انہیں سانپ پکڑ کر کھانے پڑتے ہیں جس سے انکی توانائی بحال رہتی ہے ۔پاکستانی کمانڈ وز کے مطابق سانپ کا گوشت عام حالات میں کوئی مسلمان نہیں کھاتا لیکن میدان جنگ میں انہیں اپنے مشن کی تکمیل کرتے ہوئے ملکی سرحدوں ، قومی اثاثوں اور عوام کی جان بچانی ہوتی ہے اس لئے وہ خود اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ہر طرح کے حالات میں زندہ رہنے پر مجبور ہوتے ہیں اورجب کوئی معقول چیز کھانے کو نہ ملے تو وہ مارخور کی طرح سانپ بھی کھاجاتے ہیں ۔واضح رہے کہ آئی ایس آئی کا نشان مارخور ہے جو سانپوں کا شکار کرتا ہے تو ایس ایس جی کمانڈوزاسکا عملی نمونہ پیش کرتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ دشمن جتنا بھی زہریلا اور خطرناک ہو پاک فوج کے ایس ایس جی کمانڈوز انکی گردن کو اپنے دانتوں سے کاٹ کر الگ کردیتے ہیں۔
واضح رہے کہ ان کمانڈوز کوتربیت کے دوران ہی کچا گوشت کھانے کا بھی عادی بنادیا جاتا ہے جبکہ اگر ان کے پاس کوئی خنجر نہ ہوتو دانتوں سے جانوروں کو کیسے ذبح کرنا ہے اور پھر پانی نہ ملنے کی صورت میں کسی جانور کا خون کیسے پینا ہے ،ان سب مشکل اور ناگوار ترین طریقوں کا انہیں عادی بنادیا جاتا ہے ۔