دریا دل پاکستانی نے واشنگٹن میں ایسا ریسٹورنٹ کھول کہ ہر پاکستان کا سر فخر سے بلند کر دیا

قاضی منان نامی پاکستانی شہری نے امریکہ میں لوگوں کو مفت کھانا کھلانے کا رواج شروع کر کے پاکستان کا سر پوری دنیا میں فخر سے بلند کر دیا ہے اور ہمارے لیے وہ اصل ہیرو ہیں۔

تفصیلات کے مطابق قاضی منان کے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں وہ بے گھر افراد کے پاس جاتے ہیں اور اپنے ریسٹورنٹ میں آ کر مفت کھانا کھانے کی پیشکش کرتے ہیں ۔

قاضی منان نے اپنی اپنے مقصدکے حصول کیلئے کی جانے والی جدوجہد اور اپنی والدہ کی یادیں تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ امریکہ آنا میرا خواب تھا اور جب میں پہلی مرتبہ واشنگٹن پہنچا تو مجھے وہاں پر ایک گیس سٹیشن میں نوکری ملی ، وہاں میں لوگوں کو کوڑے کے ڈھیر سے کھانا تلاش کرتا ہوا دیکھتا تھا ۔میں نے اس دن سوچا کہ اگر ایک دن میں اپنا ریسٹورنٹ بنا سکاتو میں ان افراد کیلئے اس کے دروازے ہمیشہ کیلئے کھول دوں گا ۔ان کا کہناتھا کہ جب تک آپ اس طرح کے تجربے سے نہیں گزرتے اس وقت تک آپ سمجھ نہیں سکتے ۔

قاضی منان نے بتایا کہ وہ پاکستان کے ایک چھوٹے سے گاﺅں میں پروان چڑے اور ان کی فیملی غریب تھی ، میری ماں کہا کرتی تھی کہ اگر ہمارے پاس کچھ چیزیں زیادہ ہیں تو وہ ہمیں دوسروں کو دینی چاہئیں اور ان کا خیال رکھنا چاہیے ۔جب میں یہ ریسٹورنٹ بنانے نکلا تو لوگوں نے سوال کیا کہ وہ کون ہے جو مفت کھانا کھلائے گا ، میں نے جواب دیا کہ وہ میں ہوں جو یہ مہم شروع کرنے جارہاہے ۔

محبت اور ایثار کے جذبے سے سرشار قاضی منان نے کہا کہ گزشتہ سال ہم نے 16 ہزار وقت کا کھانا مفت میں تقسیم کیا ہے اور ہمارا مقصد ہے کہ اس سال ہم اس میں مزید چھ ہزار کا اضافہ کریں ۔قاضی منان نے بتایا کہ ہم نے دیکھا کہ ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے کیلئے لوگ اس طرح سے نہیں آ رہے تو ہم یہاں باغ میں آئے اور سٹال لگایا ۔

قاضی منان کے ساتھ اس کار خیر میں ان کے بھائی بھی بھر پور ساتھ دے رہے ہیں جو کہ ریسٹورنٹ میں اپنی والدہ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے باورچی کا کردار نبھا رہے ہیں ۔ قاضی منان نے بتایا کہ ان کا بھائی بہت سنجیدہ دکھائی دیتاہے لیکن اس کی طبیعت مزاح سے بھر پور ہے ۔قاضی کا کہناتھا کہ ہم اپنے ریسٹورنٹ میں بالکل اسی طریقے سے کھانا تیار کرتے ہیں جس طرح ان کی والدہ گھر میں کیا کرتی تھی ۔

قاضی کے بھائی نے کہا کہ ہماری والدہ گھر میں اہل علاقہ کی مہمان نواز ی کیا کرتی تھی اور ہم نے امریکہ میں آ کر اس روایت کو عین اسی طرح سے برقرار رکھا ہواہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.