دبئی میں پاکستانی خاتون نا زیبا کام کرتے رنگے ہاتھوں پکڑی گئی
بیرون ملک جا کر وطن کا نام بلند کرنے والوں کو ہم سلام پیش کرتے ہیں لیکن جو باہر جا کر وطن اور ہموطنوں کے لئے شرمندگی کا باعث بن جاتے ہیں اُن کا کیا کِیا جائے؟ ایک ایسی ہی افسوسناک مثال یہ پاکستانی خاتون ہے جو دبئی میں اکاؤنٹنٹ کے عہدے پر فائز ہونے کے باوجود ایسا گھٹیا کام کرتے رنگے ہاتھوں پکڑی گئی ہے کہ جس کا ذکر کرتے ہوئے بھی انسان کا سر شرم سے جھک جائے۔
خلیج ٹائمز کے مطابق پولیس کو خفیہ ذرائع سے معلوم ہوا تھا کہ نائف کے علاقے میں ایک پاکستانی خاتون جسم فروشی کے دھندے میں ملوث ہے۔ پولیس کے ایک اہلکار نے گاہک کا روپ دھار کر پاکستانی خاتون سے رابطہ کیا اور 2000 درہم میں ان کے درمیان ملاقات طے ہو گئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مقررہ وقت پر ایک
ڈرائیور خاتون کو ہوٹل لے کر آیا اور اسے اندر بھیج کر خود باہر انتظار کرنے لگا۔ اندر گاہک کے بھیس میں موجود اہلکار نے اسے 2000 درہم ادا کئے۔ رقم وصول کرتے ہی خاتون غیر اخلاقی فعل کے لئے بے لباس ہونے لگی۔ تب دیگر پولیس اہلکار کمرے میں داخل ہوئے اور اسے موقع پر ہی گرفتار کرلیا۔ ایک خاتون اہلکار نے ملزمہ کو لباس پہننے کو کہا اور اس کے پرس سے 2000 درہم برآمد کئے۔
ملزمہ کی عمر 36 سال ہے اور وہ دبئی میں اکاؤنٹنٹ کے طور پر کام کرتی ہے۔ تفتیش کے دوران اس نے اعتراف کیا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران وہ رقم کے بدلے 9
افراد کو جنسی خدمات فراہم کرچکی ہے۔