’میرے جواب سے آپ کے جسم کے اس حصے کی تسلی ہوگئی‘ لڑکی نے پاکستانی مرد کو تنقید کا نشانہ بنایا تو آگے سے شہری نے ایسا غیر اخلاقی ترین جواب دے دیا کہ جان کر مرد بھی توبہ پر مجبور ہوجائیں
کچھ عرصہ قبل خواتین کے حقوق کے لئے منعقد ہونے والے ’عورت مارچ‘ نے پاکستانی سوشل میڈیا پر ایک ایسی بحث کا آغاز کر دیا جو کسی طور سمٹتی نظر نہیں آ رہی۔ اگرچہ خواتین کا اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھانا بعض لوگوں کو سرے سے ہی پسند نہیں لیکن بہت سے ایسے ہیں جو اس مارچ کے صرف ایک نعرے کی وجہ سے برہم ہوئے۔ اس مارچ میں شامل ایک خاتون نے پلے
کارڈ اٹھا رکھا تھا جس پر لکھا تھا ’’اپنا کھانا خود گرم کر لو!‘‘ اگرچہ اس نعرے میں کسی صنف کا ذکر نہیں تھا لیکن مردوں کی بڑی تعداد نے اس کا یہی مطلب لیا کہ یہ نعرہ انہی کے لئے ہے، یعنی ان سے کہا جا رہا ہے کہ عورتیں اب ان کے لئے کھانا گرم کرنے کو تیار نہیں ہیں اور اب وہ یہ کام خود ہی کریں۔
ایک فیس بک پیج نے اس معاملے کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے ایک تصویر پوسٹ کی جس میں ایک برقعہ پوش خاتون پلے کارڈ اٹھائے کھڑی ہے جس پر لکھا ہے ’’ہم کھانا بھی خود گرم کریں گی اور ہم روٹی بھی پکائیں گی کیونکہ ہم مسلمان عورتیں اپنے مردوں کی عزت کرتی ہیں۔‘‘
اس پوسٹ کے جواب میں نویحہ بخاری نامی لڑکی نے لکھا ’’بظاہر لفظ عزت کا مطلب شوہر کے لئے کھانا پکانا ہے۔۔۔میں ساری زندگی اس لفظ کا غلط استعمال کرتی رہی ہوں۔‘‘
اس پر ہادی عمار نامی سوشل میڈیا صارف نے کہا ’’عزت کا مطلب ہے گھر پر رہو، کھانا پکاؤ، بچے پالو۔ آدمی کو محنت کرنے دو۔ اسے سمجھنا کیوں مشکل ہے؟‘‘
اس کے بعد تو یہ بات بڑھتی چلی گئی کیونکہ ہادی عمار نامی صارف نے ایک کے بعد ایک سخت بات کہنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ نویحہ نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ’’ یہ معاملے کو خوامخواہ ایک اور زاویہ دینے کی کوشش ہے۔ خواتین کے لئے ضروری نہیں ہے کہ وہ کھانا پکا کرہی یہ ثبوت دیں کہ وہ اپنے شریک حیات کی عزت کرتی ہیں۔ یہ مضحکہ خیز ہے کہ کیسے آپ عزت کے بارے میں بات کرتے ہیں اور دوسروں کو لیکچر دیتے ہیں، لیکن جب آپ کی اپنی باری آتی ہے تو آپ پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔ کیا عزت دو طرفہ نہیں ہونی چاہیے؟ یہ افسوس کی بات ہے کہ آپ منطقی بحث کرنے کی بجائے دوسروں پر ذاتی حملے کرتے ہیں۔ یہ افسوس کی بات ہے کہ آپ اسلامی تعلیمات کا حوالہ دیتے ہیں لیکن پھر خود وہی باتیں کرتے ہیں جن کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ کیا اسلام عورت اور مرد دونوں کو ایک دوسرے کی عزت کی تعلیم نہیں دیتا؟‘‘
نویحہ نے عورتوں کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ خواتین گھر سے باہر کام کرتی ہوں، تھکی ہاری گھر آتی ہوں، اور ایسے میں گھر کا کام نا کر پائیں تو بعض مرد ان کی مارپیٹ کر کے بھی کام کروانا درست سمجھتے ہیں۔ اس پر ہادی عمار نے جواب دیا ’’تم اگر کما کر لاتی ہو تو بھی تمہارا خاوند تمہیں مار سکتا ہے، اس لئے تمہاری دلیل فضول ہے۔ ‘‘ صرف یہی نہیں بلکہ تہذیب و اخلاق کی تمام حدیں پار کرتے ہوئے اس نے لکھا ’’ آپ کی۔۔۔ کو سکون آیا میرے جواب سے؟‘‘ اس بدقماش شخص نے ۔۔۔ کی جگہ زنانہ پوشیدہ حصے کے لئے جو لفظ لکھا اسے یہاں بیان کرنا ممکن نہیں۔
نویحہ بخاری نے یہ ساری بات چیت سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دی ہے تا کہ ہر کوئی دیکھ سکے کہ اس شخص نے کس طرح کی زبان استعمال کی ہے۔ المیہ دیکھئے کہ یہ غلیظ بات کرنے سے کچھ ہی وقت پہلے یہ شخص مشرقی روایات، عورت کی عزت اور اسلام کی تعلیمات جیسی باتوں کا ذکر کر رہا تھا۔