خوشبوؤں کے شہر پیرس کی ایک غیر مسلم حسینہ فیس بک پر داعش کے ایک جنگجو کی محبت میں گرفتار شام پہنچ گئی ، مگر وہاں ایسا کیا واقعہ پیش آیا کہ کانوں کو ہاتھ لگاتی واپس اپنے ملک کی طرف بھاگ نکلی ؟ دنگ کر ڈالنے والی خبر
فرانس کی ایک فوجداری عدالت نے سنہ 2015 کو تین بچوں کے ساتھ شام کا سفر کرنے اورداعش کے جنگجو کے ساتھ شادی کرنے کے الزام میں ایک خاتون کو سات سال قید کی سزا سنائی ہے۔غیرملکی خبر رساں اداروں کے مطابق 42 سالہ کلیرخاسر پر سنگین نوعیت کا الزام عاید کیا گیا
اور اسی الزام میں اسے پراسیکیوٹر کی طرف سے آٹھ سال قید کی سفارش کی گئی تھی تاہم عدالت نے ملزمہ کو سات سال قید کی سزا سنائی ہے۔خیال رہے کہ خاسر نے تین بار تین الگ الگ افراد سے شادیاں کیں جن سے اس کے چھ بچے ہیں۔ اس کا کہنا تھا کہ اس نے بچپن انتہائی کٹھن حالات میں گذارا۔ وہ فروری 2015ء کو الجزائر کے راستے ترکی اور وہاں سے تین بچوں جن میں سے چھوٹے بچے کی عمر دو اور بڑے کی سولہ سال تھی کہ ہمراہ شام میں داخل ہوگئی۔ ان میں ایک بچہ مکمل طورپر مفلوج تھا۔کلیر خاسر مئی2015ء کو شام پہنچی جہاں اس نے الرقہ شہر میں عمر دیاؤ نامی
ایک فرانسیسی داعشی جنگجو کے ساتھ شادی کی۔ دونوں کے درمیان تعارف فیس بک کے ذریعے ہوا تھا۔ عمر دیاؤ داعش کے جیل کے عملے کا اہم رکن تھا اور اس پر قیدیوں کواذیتیں دینے کا بھی الزام عاید کیا جاتا رہا ہے۔ اس کے علاوہ اس پر فرانس میں خواتین پرحملوں کی منصوبہ بندی کا بھی الزام عاید کیا گیا تھا۔کلی خاسرنے بتایا کہ عمر دیاؤ ایک معمول کا جنگجو تھا اور اس نے شادی کے تھوڑے ہی عرصے بعد اسے طلاق دے دی تھی۔ تین یا چار ماہ کے بعد وہ شام سے واپس ترکی پہنچی جہاں ستمبر 2015ء کو ترک حکام نے اسے بے دخل کرکے فرانس بھیج دیا تھا۔ مئی
2016ء کو اس کے ہاں فرانس میں ایک بچے نے جنم لیا جو عمر دیاؤ سیتھا۔کلیر خاسر ایک نو مسلمہ ہے جس نے 17 سال کی عمر میں اسلام قبول کیا۔ اس کا کہنا تھا کہ فرانس میں حجاب اوڑھنے پر اسے بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔اس کے وکلاء دفاع کا کہنا تھا کہ ان کی موکلہ کا شام میں دہشت گردی کا کوئی منصوبہ نہیں تھا۔(ش س م)