پٹرول کی زیادہ قیمتیں ، سپریم کورٹ سے بڑی خبر آگئی
گیس اور بجلی کی زائد قیمتوں سے متعلق کیس میں پی ایس او نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کدھر گئے 37 لاکھ والے سی ای او؟ کیا کھا پی کر چلے گئے، بلائیں شاہد خاقان عباسی کو اور پوچھیں ان سے کہ ایسا کیوں کیا ؟۔سپریم کورٹ میں پٹرول، گیس اور بجلی کی زائد قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کدھر گئے وہ 37 لاکھ والے سی ای او؟ جس پر وکیل پی ایس اور محمود مرزا نے کہا سر وہ ریٹائرڈ ہو گئے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کھا پی کے چلے گئے؟۔چیف جسٹس نے پی ایس او کی جانب سے پرائیویٹ وکیل ہائر کرنے پر برہمی کا اظہار کیا اور استفسار کیا کتنی فیس لی ہے آپ نے ؟ جس پر وکیل نے جواب دیا 15 لاکھ روپے لئے ہیں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ سرکاری اداروں کی حالت پہلے ہی پتلی ہے اوپر
سے پرائیویٹ وکیل کی خدمات لے لیتے ہیں، پی ایس او کی نمائندگی اٹارنی جنرل آفس کو کرنی چاہیے تھی، پی ایس او انتظامیہ نے ادارے کا بیڑہ غرق کر دیا ہے، آپ گِدھوں کا دفاع کرنے آگئے ہیں۔وکیل پی ایس او نے عدالت کو بتایا کہ رپورٹ کے مطابق قیمتوں میں اضافے کی وجوہات اور ہیں، انتظامی اور خریداری امور کی وجہ سے قیمتیں زیادہ ہوتی ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ غیر منصفانہ قیمتیں بڑھائی گئیں، آپ کہتے ہیں پی ایس او والے فرشتے ہیں، ہم یہ معاملہ نیب کو بھجوا دیں گے۔