غصہ نہ ہوں، ہمیں بھی غصہ آتا ہے: پرویز خٹک کی خواجہ آصف کو وارننگ
وزیر دفاع پرویز خٹک نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کو وارننگ دے دی۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے فاٹا کی نشستوں سے متعلق بل پر دھواں دھار تقریر کی جس کے بعد وزیر دفاع پرویز خٹک نے اظہار خیال کرتے ہوئے
انہیں خبردار کیا کہ خواجہ صاحب غصہ نہ ہوں، ہمیں بھی غصہ آتا ہے، آپ چیخیں گے تو ہم بھی چپ نہیں بیٹھیں گے، کہیں ایسا نہ ہو کہ کل ہم اپنے اسپیکر کے تحفظ کے لیے کھڑے ہو جائیں۔ پرویز خٹک کے جملوں پر قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے احتجاج شروع کردیا اور پیپلزپارٹی کے راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پرویز خٹک نے ہمارا اسپیکر پکارا، کیا آپ پورے ہاؤس کے اسپیکر نہیں؟ پرویز خٹک کے لفظ کو حذف کیا جائے۔ راجہ پرویز اشرف کے اعتراض پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ میں پہلے کہہ چکا ہوں کہ میں پورے ایوان کا اسپیکر ہوں۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا دہشت گردی تاریخ کاایک دکھ بھراسبق ہے، نائن الیون کے بعد ذاتی خواہشات کیلئے ملک کو دہشت گردی میں دھکیلاگیا اور کراچی، سابق فاٹا، سوات اور دیگر علاقے نشانہ بنے۔تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا چار دہائیوں سےایک خطہ ظلم کاشکار تھا، اس خطےمیں رہنے والوں کا کوئی قصور نہیں تھا، ہم نے اپنے ملک میں خانہ جنگی کا سامان خود پیدا کیا۔،خواجہ آصف کا کہنا تھا پاکستان نائن الیون کےبعدجنگ کی لپیٹ میں آگیاتھا، نائن الیون کے بعد ذاتی خواہشات کیلئے ملک کو دہشت گردی میں دھکیلاگیا اور کراچی، سابق فاٹا، سوات اور دیگرعلاقے دہشت گردی کا نشانہ بنے۔مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا دہشت گردی تاریخ کاایک دکھ بھراسبق ہے، صرف اقتدار کو طول دینے کا
شوق تھا ملک پر توجہ نہیں دی گئی، امریکا اور اس کیساتھ جو ممالک ہیں ان کی ابھی تک فتح دور دور تک نہیں۔ان کا کہنا تھا ہمیں وسائل سابق فاٹاکی بحالی کیلئےاستعمال کرنے چاہئیں، سابق فاٹا نے پاکستان کی فرنٹ لائن کا کردار ادا کیا، دہشت گردی کیخلاف سابق فاٹا کو سہولتیں دیناہوں گی، سارے پاکستان پر فاٹا کی عوام کا قرض ہے۔ وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا بھارت معاملات میں کشیدگی چاہتا ہے، پاکستان کشیدگی کا خاتمہ چاہتا ہے، ہم نے ابھینندن کو واپس کیا اور 360 قیدی چھوڑے۔تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا بھارت چاہتا ہے معاملات کوشدت دی جائے لیکن پاکستان معاملات پرامن طریقے سے حل کرنا چاہتاہے۔ شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا پلواما واقعے کے بعد بھی دنیا نے دیکھا بھارت نے کشیدگی بڑھائی، پاکستان کی جانب سے ہر قدم پر کشیدگی میں کمی کے اقدامات کیےگئے، دباؤ ڈالا کہ پاکستان کشیدگی میں کمی چاہتا ہے تو بھارت بھی کمی کرے، دنیا نے ہمارے مؤقف کو سمجھا اور بھارت پر دباؤ میں اضافہ ہوا۔ وزیرخارجہ نے کہا پاکستانی قیدیوں،ماہی گیروں کی واپسی پرتیزی سے کام ہورہاہے، بھارت سے مسلسل معاملہ اٹھایا ہوا ہے، قونصلر رسائی مانگتے ہیں، سمندری حدود کی خلاف ورزی پر ماہی گیر پکڑے جاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا بھارت معاملات میں کشیدگی چاہتا ہے، پاکستان کشیدگی کا خاتمہ چاہتا ہے، پاکستان نے کئی خیر سگالی اقدامات کیے، ہم نے ابھی نندن کو واپس کیا، 360 قیدی چھوڑے، بھارت بھی اعتماد کی بحالی کے اقدامات کرے۔