’’ گھبرانا نہیں، بھرپور مقابلہ کرنا ہے۔۔۔‘‘ کارگل کی جنگ میں بھارت کو ناکوں چنے چبوانے والے پرویز مشرف نے وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف کو بڑا پیغام بھجوا دیا
سابق صدر مملکت اور جنرل (ر)پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ہمیں بھارت سے گھبرانا نہیں، بھرپور مقابلہ کرنا ہے، ہماری ایئرفورس کو بروقت کاروائی کیلئے تیار رہنا چاہیے، پلوامہ اور ممبئی جیسے حملے بھارت نے خود کروائے، مودی کو الیکشن میں شکست کا خوف ہے۔ انہوں نے بھارتی طیاروں
کی پاکستانی حدود میں دراندازی پر اپنے ردعمل میں کہا کہ بھارت میں کانگریس کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے جبکہ بی جے پی کی مقبولیت میں کمی آئی ہے۔مودی کو الیکشن میں شکست کا خوف ہے۔ مودی بھارتی عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں۔ جب بھی بھارت میں انتخابات ہوتے ہیں توایسے حالات پیدا کیے جاتے ہیں اور پاکستان کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی تیاری رکھنی چاہیے اور بھارتی دراندازی کا بروقت جواب دینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بھارت کی اس عادت سے گھبرانا نہیں بلکہ مقابلہ کرنا چاہیے۔ہمیں عالمی سطح پر بھارت کو بے نقاب کرنا چاہیے۔ پاکستان کی ایئرفورس کو تیار رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پلوامہ حملے جیسی کاروائیاں بھارت جان بوجھ کر خود کرواتا ہے۔ ممبئی حملہ بھارت نے خود کروایا تھا۔ دوسری جانب وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ پہلے ہی کہا تھا کہ اگر پاکستان کے خلاف جارحیت کی گئی تو ہم اپنے دفاع کا حق رکھتے ہیں۔ہمارے اس طرز عمل کو پوری دنیا نے سراہا۔ میں نے دنیا بھر کے وزراء خارجہ سے رابطے کیے ، ان رابطوں میں دنیا کو آگاہ کیا گیا کہ
ہندوستان کا جارحانہ رویہ نقصان دہ ہے۔ہم نے دنیا کو خدشے سے بھی آگاہ کیا۔مودی سرکار الیکشن کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئی نہ کوئی جارحیت کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ مودی کو پانچ ریاستوں کے الیکشن میں نقصان ہوا جس کے باعث اب وہ اپنی ساکھ کو بچانے کیلئے کچھ کچھ نہ کریں گے۔ہم نے دوسرے ممالک کے پاکستان میں سفیروں کو بھی آگاہ کیا ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی طیاروں نے پاکستان کی حدود میں گھس کرفائر کیا۔بھارتی طیارے 2بج کر55منٹ پر داخل ہوتے ہیں اورپاکستانی ایئرفورس کی کاروائی کے بعد 2بج کر58منٹ پر واپس چلے گئے۔ایل اوسی سے وہیں جہاز واپس ہوکر فرار ہوگئے ہیں۔ایک صحافی نے سوال کیا کہ ”پاکستان کے گلی کوچوں اورالیکٹرانک میڈیا پر جنگی ترانے چل رہے ہیں، جبکہ وزیرخارجہ اور وزیردفاع کہہ رہے ہیں کہ ہم کریں گے؟یہ کیسی کاروائی تھی کہ بھارتی طیارے کو ایک خراش تک نہیں آئی، کیا ضروری نہیں تھا کہ ان کو مارگرایا جاتا؟آپ قوم کو بتائیں گے کہ فل جنگ کا خطرہ ہے یا نہیں؟“ کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ وقت سوال کرنے کا نہیں ہے، آپ سب پاکستانی ہیں،پاکستانی ملٹری یا سیاسی لیڈرشپ کا کام ہے کہ ہندوستان کی کاروائی پر جواب دینا ، کب، کیسے
اور کس نوعیت سے جواب دینا ہے؟ یہ لیڈر شپ کا ٹیسٹ ہے۔
ہمارا مقصد انتشار پھیلانا نہیں ہے، قوم کو مایوس نہیں کریں گے۔ اس وقت صورتحال نازک ہے۔جو بات بھی کروں گا پوری ذمہ داری کے ساتھ کروں گا، میں نہیں چاہتا میرے کسی جملے سے بات بگڑ جائے۔وزیردفاع پرویز خٹک نے کہا کہ بھارت کی جانب سے جو حملہ ہوا ہے ان کے طیارے چار پانچ کلومیٹر اندر آئے، اور انہوں نے بم پھینکا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ایئرفورس تیار تھی۔آئندہ کوئی حرکت ہوئی تو ایکشن لیا جائے گا۔ تاہم کچھ باتیں ہم یہاں بتا نہیں سکتے۔رات کا وقت تھا اس لیے معلوم نہیں ہوا کہ کتنا نقصان ہوا۔