” پی ٹی ایم کی فوج مخالف تحریک، آرمی چیف نے سابق اعلیٰ پشتون افسران کو اکٹھا کرلیا اور پھر۔۔۔ “برطانوی نشریاتی ادارے نے ایسا دعویٰ کردیا کہ آ پ بھی جنرل قمر جاوید باجوہ کی بصیرت کو داد دیں گے

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم ) کی سرگرمیوں کا جائزہ لینے کیلئے فوج اور سول اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہنے والے ریٹائرڈ سینئر پشتون افسران سے ملاقات کی جس میں پی ٹی ایم اور خطے کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔ ملاقات کے شرکا کا کہنا ہے کہ پی ٹی ایم کے سخت گیر رویے اور بالخصوص پاک فوج کے خلاف نعرے

بازی کے باوجود آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا تحریک کے حوالے سے رویہ انتہائی مثبت رہا۔

برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے قبائلی نوجوانوں کی تنظیم پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کی سرگرمیوں اور فاٹا کی موجودہ صورتحال پر مشاورت کے

لیے فوج اور سول اداروں میں اہم عہدوں پر فائض رہنے والے سابق سنئیر پشتون افسران سے ملاقات کی۔ملاقات ہیڈکوارٹر جی ایچ کیو میں ہوئی جس میں فوج کے سابق سنئیر پشتون افسران جنرل احسان، جنرل علی قلی خان، جنرل حامد خان، جنرل عالم خٹک، میجر جنرل تاج الحق، بریگیڈیر ریٹائرڈ سعد محمد، محمود شاہ، سابق چیف سیکرٹری جاوید اقبال اور سابق پولیس سربراہ عباس خان نے شرکت کی۔

بریگیڈیر ریٹائرڈ سعد محمد نے کہا کہ بات چیت بڑے اچھے ماحول میں ہوئی جس کا بنیادی مقصد جنرل قمر جاوید باجوہ کی طرف سے پی ٹی ایم کی تحریک اور خطے کی موجودہ صورتحال پر سنئیر افسران سے مشاورت کرنا اور ان کی تجاویز حاصل کرنا تھا۔انہوں نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف نے پشتون تحفظ تحریک، فاٹا کے معاملات اور افغانستان سے متعلق باہمی تعلقات پر تفصیلاً گفتگو کی اور ان تمام معاملات پر ان کا موقف انتہائی مثبت نظر آیا۔

سعد محمد نے کہا کہ جنرل صاحب نے اس بات کا تذکرہ کیا کہ پی ٹی ایم چونکہ بیشتر نوجوانوں پر مشتمل تنظیم ہے لہذا انہیں اس بات کا احساس ہے کہ ان میں زیادہ تر جذباتی نوجوان ہیں اور ہم بھی چاہتے ہیں کہ ان سے مزاکرات کریں اور ان کے مسائل کو حل کیا جائے۔انھوں نے کہا کہ پی ٹی ایم نے فوج کے ضمن میں انتہائی سخت موقف اپنایا ہوا ہے اور ان کے خلاف بعض ایسے نعرے لگائے جارہے ہیں جو کسی صورت نہیں ہونے چاہیے لیکن اس کے باوجود فوج کے سربراہ انتہائی مثبت تھے۔

بریگیڈیر سعد محمد کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پی ٹی ایم کے بعض مطالبات جائز ہیں اور ان کو فوری طورپر حل ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ فوج نے پہلے ہی سے پشتون تحفط تحریک کے بعض مطالبات پر کام کا آغاز کیا ہوا ہے جس میں بارودی سرنگوں کا خاتمہ، چیک پوسٹوں میں کمی اور لاپتہ افراد کا معاملہ قابل ذکر ہے۔

ملاقات میں شریک تمام سنئیر افسران نے آرمی چیف کو تجویزی دی کہ پی ٹی ایم میں شامل سب ہمارے اپنے بچے ہیں اگر وہ تیزی بھی کرتے ہیں تو فوج یا حکومت کو نرمی کا مظاہرہ کرنا چاہیے تاکہ معاملات کو بگڑنے سے بچایا جاسکے۔بریگیڈیر ریٹائرڈ سعد محمد نے مزید کہا کہ پی ٹی ایم کو بھی اب اپنے موقف میں نرمی لانی چاہیے بالخصوص اداروں کے حوالے سے ان کا موقف انتہائی نوعیت کا ہے۔انھوں نے کہا کہ فوج کے سربراہ نے فاٹا میں تبدیلیوں اور پڑوسی ممالک افغانستان اور ہندوستان سے متعلق تعلقات پر بھی سیر حاصل گفتگو کی اور ان کے موقف میں خاصی لچک بھی نظر آئی جس سے بظاہر لگتا ہے کہ مستقبل میں حالات مزید بہتری کی جانب بڑھیں گے۔

واضح رہے کہ پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین نے گذشتہ اتوار کو لاہور میں جلسے سے خطاب میں ماورائے عدالت قتل اور گمشدہ افراد کی واپسی کے لیے ایک ’ٹ±رتھ اینڈ ری کنسیلئیشن کمیشن‘ یعنی (حقائق اور مفاہمتی کمیشن) کے قیام کا مطالبہ کیا تھا۔ وہ 12 مئی کو کراچی میں جلسے کی کال بھی دے چکے ہیں۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.