پلوامہ حملے کےبعد پاک بھارت کشیدگی ایک نئے مرحلے میں داخل، بھارت نے ایک اور شرمناک حرکت کردی

پلوامہ حملے کےبعد پاک بھارت کشیدگی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوگئی، بھارت نے پاکستان کو اضافی پانی کی فراہمی روک دی، بھارت کے وزیر مملکت آبی و سائل ارجن میگوال کا کہنا ہے کہ انڈیا نے مشرقی دریائوں سے اب تک 0.53 ملین ایکٹرفٹ پانی پاکستان جانے سے روک دیا ہے جبکہ سندھ طا س معاہدے پر بات چیت کےلئے بھارتی وفد کا مجوزہ دورہ پاکستان بھی ملتوی کردیاگیا ہے۔

روزنامہ جنگ نے بھارتی میڈیا کے حوالے سے لکھا کہ یہ فیصلہ پلوامہ حملے کے رد عمل میں کیا گیا ہے۔ بھارتی وزیر کے مطابق اس پانی کو ذخیرہ کیا جائیگا اور ضرورت پڑنے پر راجستھان اور پنجاب میں پینے اور زراعت کیلئے استعمال کیا جائے گا۔ دوسری جانب انڈس واٹرکمشنرمہر علی شاہ نے کہا ہے کہ بھارت مغربی دریائوں کا پانی روک ہی نہیں سکتا اس کے پاس ایسا کوئی سسٹم نہیں، انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت ہمیں ان دریائوں سے پانی دینے کا پابندنہیں، دریائوں میں اضافی پانی آنے کی وجہ سے یہ پانی ہمیں ملتا ہے جس سے پاکستان کے متاثر ہونے کا خدشہ نہیں اور ہمیں یہ پانی نہ ملا تو خاص فرق نہیں پڑے گا، بھارتی وفد کے دورے کی منسوخی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے کےتحت اگر وہ پاکستان کا دورہ نہیں کرتے تو ہمارا جو موقف اور خدشات ہیں ان کو معاہدے کے تحت درست تسلیم سمجھا جائے گا۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق انڈس کمیشن کےلاہور میں منعقدہ انتیس، تیس اگست دوہزار اٹھارہ کےاجلاس میں دونوں ملکوں نے اس امر پراتفاق کیا تھا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت طے شدہ دوطرفہ دورے جاری رہیں گے۔

پاکستان کے وفد نے شیڈول کے مطابق اکتوبر دوہزار اٹھارہ میں انڈیا کا دورہ کرنا تھا لیکن مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کی وجہ سے ملتوی کردیاگیا، بعد ازاں پاکستانی ٹیم نے جنوری دوہزار انیس کے آخری ہفتے میں دریائے چناب پر بننے والے پروجیکٹس کا معائنہ کیا۔پاکستان کےانڈس کمشنر سید محمد مہر علی شاہ اور انڈس کمشنر پی کے سکسینا نے اپنے مشیروں کے ہمراہ دریائے چناب پر زیر تعمیر تین انڈین ہائیڈرو پروجیکٹس پاکل دل(Pakal Dul) ،1000میگاواٹس، رٹل(Ratle) آٹھ سو پچاس میگاواٹ اور لوئر کلنائی(Lower Kalnai) اڑتالیس میگاواٹ کی انسپکشن کی، وفد نے نوسو میگاواٹ پیداواری صلاحیت کے حامل بگلیہارہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ کا بھی دورہ کیا ،پاکستانی کمشنر نے بھارتی کمشنر کو پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی اس دعوت کے جواب میں بھارتی وفد نے رواں ماہ پاکستان آنا تھا لیکن حالیہ پاک بھارت کشیدگی کی وجہ سے بھارت نے وفد کا دورہ ملتو ی کردیا ہے۔

دونوں ملکوں نے سندھ طاس معاہدے پر انیس سوساٹھ میں دستخط کئے تھے جس کے تحت دونوں ملکوں نے کمشنرز مقرر کئے اور معاہدے کے تحت وہ پابندہیں کہ سال میں کم از کم ایک مرتبہ دوطرفہ میٹنگ کریں، اس معاہدے کے تحت راوی، بیاس اورستلج دریائوں کو بھارت کےلئے مختص کیاگیا جبکہ سندھ،جہلم اور چناب پاکستان کے حصے میں آئے تھے ،پاک بھارت کشیدگی کے حوالے سے ایک اور خبر یہ ہے کہ بھارت نےراوی، بیاس اور ستلج کاپانی پاکستان کےلئے روک دیا ہے، بھارت کے یونین منسٹر نتن دادکریNitin Gadkari نے ایک ٹویٹ میں پلوامہ حملے کے ردعمل میں بھارت کےپاکستان کو پانی کی سپلائی روک دینے کی تصدیق کی انڈیا مشرقی دریائوں کا پانی راجستھان اور پنجاب کے لوگوں کو دے گا۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.