’’4 ہزار روپے دیں اور اپنی بیٹی لے جائیں‘‘ ادھار رقم کے تنازعہ پر جنوبی پنجاب میں نوجوان لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنا دیا گیا
صوبہ پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ میں والد کی جانب سے ادھار کی رقم واپس نہ کرنے پر 3 افراد نے مبینہ طور پر لڑکی کو اجتماعی ریپ کا نشانہ بنا ڈالا۔
ڈان نیوز کے مطابق زیادتی کا یہ واقعہ مظفر گڑھ کی تحصیل علی پور میں اس وقت پیش آیا جب ادھار کی رقم ادا نہ کرنے پر غریب باپ کی 17 سالہ لڑکی کا مبینہ طور پر اجتماعی ریپ کیا گیا۔متاثرہ لڑکی کے والد کی جانب سے درج کرائی گئی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں کہا گیا کہ وہ ایک مزدور ہے اور جب وہ معمول کے مطابق کام کر پر تھا تو ان کی اہلیہ نے ے بذریعہ فون آگاہ کیا کہ انہوں نے جس فرد سے 4 ہزار روپے ادھار لیا تھا اس شخص نے اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ ان کی 17 سالہ بیٹی کو اغوا کرلیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق مرکزی ملزم کی جانب سے کہا گیا کہ اگر ان کا قرض واپس کردیا جائے تو وہ ان کی بیٹی کو واپس پہنچا دیں گے۔ایف آئی آر میں لڑکی کے والد نے موقف اپنایا کہ انہوں نے کسی کی مدد سے ملزم کو بذریعہ موبائل فون رقم منتقل کی جس کے بعد انہیں فون پر اپنی بیٹی سے بات کرنے کی اجازت دی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ فون پر بیٹی نے روتے ہوئے بتایا کہ مرکزی ملزم، اپنے ساتھیوں کے ہمراہ اسے ایک گھر پر لائے اور بندوق کے زور پر تینوں نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ لڑکی کے والد جب جگہ معلوم کرکے اس گھر پر پہنچے تو مرکزی ملزم اپنے ساتھیوں سمیت موقع سے فرار ہوگئے۔
دوسری جانب یہ خیال کیا جارہا ہے کہ مرکزی ملزم صدر پولیس تھانے کے سب انسپکٹر بھٹی کا کلرک ہے۔تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی صداقت کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپے مارے جارہے جبکہ لڑکی کی میڈیکل رپورٹ کا بھی انتظار ہے۔