حضوراکرمؐ نے فرمایا قریب قیامت میں لوگ اپنی بیویوں سے زنا کرینگے اور آج واقعی میں ایسا ہو رہا ہے لیکن کیسے جانئے؟
معروف مذہبی سکالرحضر ت ذوالفقاراحمد نقشبندی نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ حضوراکرم ؐ نے فرمایاکہ قرب قیامت میں لوگ ا پنی بیویوں کیساتھ زناکریں گے ہم نے حدیث پاک پڑھی توہمیں سمجھ نہیں آئی ہم نے اپنے استادسے پوچھاکہ استادجی اس کاکیامطلب ہے ؟.کہ لوگ اپنی
ہی بیوی سے زناکریں گے توانہوں نے فرمایہ کہ ہاں اس کی کئی صورتیں ہیں ایک صورت تواس کی یہ ہے کہ مردیاعورت کوئی کفریہ بول بو ل دےاورنکاح ٹوٹ جائے اوران کواس کاپتاہی نہیں کہ نکاح ٹوٹ گیاہےیانہیں اورآج کل تویہ بات عام ہے لوگوں کواس بات کاعلم ہی نہیں . مولانافرماتے ہیں کہ فارسی کی فقہی کتاب مالابدامنہ ہم مفتی صاحب سے پڑھ رہے تھےتوجب انہوں نے کلمات کفرپڑھائے توہماری آنکھیں کھل گئیں.اس میںقاری ثنااللہ پانی پتیؒ حضرت نے لکھاہےکہ اگردوبندے گفتگوکررہے تھےایک نے کہاکہ یہ توشریعت کی بات ہےاوراگلے نے جوابہےاوراگلے نے جواب دیاکہ رکھ پرے شریعت کو…فقدکفر..تووہ آدمی کافرہوگیا.ہمیں چاہیے کہ ہم علماسے پوچھیں کہ کلمات کفرکون کون سے ہیںیہ نہ ہوکہ ہم ایسے جملے بولیں اورکفرکاارتکاب کررہے ہوں ،کئیجملے توبہت عام ہے مثلاً علما نے لکھاہےکہ کسی نے کہاکہ کہاں رہتے ہودوسرے نے کہاکہ فلاں جگہ رہتاہوں.اوخدادے پچھاوڑے..خداکے پچھاوڑے یعنی خداکے پیچھے رہتے ہو…فقدکفر..تووہ بندہ کافرہوگیا.توان کاعلم حاصل کرناضروری ہےکہ کہیں ہم تواپنی گفتگومیں کوئی ایسی با ت نہیں کہہ جاتےاگرنکا ح ٹوٹ گیاتوپھراپنے زعم میں میاں بیوی رہ رہے ہیں اورزناکاگناہ لکھاجارہاہےتوفرمایاکہ مردقریب قیامت میں اپنی بیویوں سے زناکریں گےایک صورت تویہ ہے یہ کفریہ کلمات بیوی بولے توبھی نکاح ٹوٹااوراگرخاوندبولے توبھی نکاح ٹوٹا اوردوسری صورت ایک دوسرے کیساتھبحث اوریہ توہرگھرکی بات نظرآتی ہے جب شادی ہوئی تومیں بولتاتھااوربیوی سنتی تھی اس نے کہاپھر..پھربچے ہوگئے توبیوی بولتی تھی. اورمیں سنتا تھا اس نے کہاپھر..پھرہم دنوں بوڑھے ہوگئے ہم دونوں بولتے تھے اورمحلے والے سنتے تھےبڑھاپے میں بحث اورزیادہ ہوجاتی ہے اوراس میں ہوتاکیاہے مرد
کی زبان میں کنائے میں طلاق نکل جاتی ہے.کنایہ کہتے ہیں کہ لفظ تو طلاق والا نہیں بولا لیکن بات ایسی کر دی کہ مفہوم طلاق والا نکلتا ہے اس کو کنائے میں طلاق کہتے ہیںاب یہ گناہ بہت زیاد ہے’’غصے میں کہہ دیتے ہیں کہ چلی جا مجھے تیری کوئی ضرورت نہیں آج کے بعد اس قسم کے الفاظ جس کا نتیجہ یہ نکلے کہ تو میر ی بیوی نہیں ہے اب اس قسم کے مسائل کی بھی معلومات حاصل کرنی چاہیے، شریعت کہتی ہے کہ علم حاصل کرو. ایسا نہ ہوکہ کنا یہ میں طلاق ہوجائے انہیں پتا بھی نہ ہو اور وہ ساتھ رہ رہے ہوں اور آج تو یہ حالات ہیں کہ زبان سے طلاق کہہ دیتے ہیں طلاق ہو بھی جاتی ہے پتا بھی ہے دونوں کو.. مگر بد نامی ہو جائے گی. پھر ایک دوسرے کیساتھ رہ رہے ہوتے ہیں. مولانا صاحب فرماتے ہیں کہ ہمیں ایسے لوگ ملے پانچ وقت کے نمازی، تہجد پڑھنے والا سب نیکی کرنے والا خود ا س نے مجھے کہا کہ آج سے 8سال پہلے میں نے اپنی بیوی کو طلاق دیدی تھی غصے میں آکراور بعد میں ہم نے سوچا کہ وہ بھی نیک ہے اور میں بھی نیک ہوں بدنامی ہوجائے گی بچے خراب ہوجائیں گے تو بس پھر ہم نے دوبارہ اکٹھا رہنا شروع کر دیا نہ رشتہ داروں کو پتا نہ علما سے پوچھا پھر میاں بیوی اکٹھارہ رہے ہیں ایک گھرایک کمرے میں تو یہ زنا کررہے ہیں. قربان جائیں اس سچے نبیؐ کی مبارک زبا ن پر چودہ سوسال پہلے وارن کر دیا تھا کہ قرب قیامت میں لوگ اپنی بیویوں سے زنا کریں گے.