”خلائی مخلوق “ کے بارے قرآن کیا کہتا ہے؟ایسی معلومات جن کی حقیقت کو جھٹلایا نہیں جاسکتا،آپ بھی جانئے
پاکستان میں گزشتہ ایک ماہ سے جس خلائی مخلوق کا چرچا کیا جارہا ہے،وہ سیاسی کتھارسس کا ایک اظہارہے جس سے مراد پاکستان میں حکومتی اداروں پر اثر انداز ہونے والی مگر نظر نہ آنے والی قوتوں کی جانب اشارہ کرنا مقصود ہے ۔بنیادی طور خلائی مخلوق سے مراد اللہ کی وہ مخفی مخلوق ہے جس کا ذکر تو سنا جاتا ہے مگر عام طور پر نظر نہیں آتی۔قرآن مجید میں اس خلائی مخلوقات بارے بڑے واضح ارشادات موجود ہیں ۔ممتاز عالم دین مفتی شبیر احمد قادری خلائی مخلوق بارے لکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ بلاشبہ یہ کائنات بہت وسیع و عریض ہے، اس میں آئے روز نت نئی مخلوقات
کا اضافہ بھی ہو رہا ہے۔ قرآنِ مجید نے جا بجا کائنات کی وسعت اور اس میں اضافے کا تذکرہ کیا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے ”تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جو آسمانوں اور زمین (کی تمام وسعتوں) کا پیدا فرمانے والا ہے، فرشتوں کو جو دو دو اور تین تین اور چار چار پَروں والے ہیں، قاصد بنانے والا ہے، اور تخلیق میں جس قدر چاہتا ہے اضافہ (اور توسیع) فرماتا رہتا ہے، بیشک اللہ ہر چیز پر بڑا قادر ہے۔“ دوسرے مقام پر ارشاد ہے” اور آسمانی کائنات کو ہم نے بڑی قوت کے ذریعہ سے بنایا اور یقیناً ہم (اس کائنات کو) وسعت اور پھیلاو¿ دیتے جا رہے ہیں“
کائنات میں موجود مخلوقات کی حتمی تعداد بھی اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے علم میں ہے۔ ارشاد ہے” اور وہ (ایسی مخلوقات کو) پیدا فرماتا جا رہا ہے جسے تم (آج) نہیں جانتے“
دوسرے کرّات، سیاروں اور کہکشاوں میں کسی زندہ مخلوق کا وجود انسان کے لیے صدیوں پرانا سوال ہے۔ زمانہ قدیم سے ہی انسان اس کے جواب کی تلاش میں رہا ہے، لیکن ابھی تک اس کا حتمی جواب حاصل نہیں کر سکا۔ قرآن مجید کی بعض تعبیرات میں آسمان میں دوسری مخلوقات کی موجودگی کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ ارشادِ ربانی ہے”اور اس کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کی
پیدائش ہے اور ان چلنے والے (جانداروں) کا (پیدا کرنا) بھی جو اس نے اِن میں پھیلا دیئے ہیں، اور وہ اِن (سب) کے جمع کرنے پر بھی جب چاہے گا بڑا قادر ہے۔“ ایک دوسری جگہ فرمان ہوا”اور جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے جملہ جاندار اور فرشتے، اللہ (ہی) کو سجدہ کرتے ہیں اور وہ (ذرا بھی) غرور و تکبر نہیں کرتے“
قرآنِ مجید میں العالمین کا لفظ 61 بار آیا ہے جو زمین اور ہمارے نظامِ شمسی کے علاوہ دیگر نظاموں اور ان میں مخلوقات کی موجودگی کا احتمال رکھتا ہے۔”سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کی پرورش فرمانے والا ہے“
یہ آیات خلاء اور دیگر سیاروں پر مختلف قسم کی مخلوقات کے موجود ہونے پر دلالت کرتی ہیں۔ اگرچہ ابھی تک سائنسدانوں نے قطعی طور پر اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ نہیں کیا اور اجمالی طور پر اس کے امکانات ظاہر کیے ہیں، تاہم قرآنِ مجید نے واضح طور پر اس حقیقت کو بیان کیا ہے کہ آسمانوں میں بھی زندہ، چلنے والی مخلوقات موجود ہیں۔ تاہم یہ بات ذہن نشین رہے کہ انسان کو اللہ تعالیٰ نے احسنِ تقویم بنایا ہے اور اس کے سر پر اشرف الخلق کا تاج سجایا ہے۔ یہ دعویٰ کہ کائنات میں انسان سے بھی ذہین مخلوقات موجود ہیں، سراسر وہم ہے۔ کوئی بھی مخلوق انسان کے درجے کو نہیں پہنچ سکتی۔