سانحہ ساہیوال کے ایڈیشنل آئی جی رائے طاہراور کس ہائی پروفائل کیس میں ملزم تھے
مقامی اخبار نے لکھاکہ ایڈیشنل آئی جی کاﺅنٹر ٹیرورزم ڈپارٹمنٹ رائے طاہر کی سربراہی میں ساہیوال میں ہونے والے متنازع پولیس مقابلے نے اسی نوعیت کے کراچی میں ہونے والے پولیس مقابلے جو آج سے تقریبا 22سال پہلے کراچی میں 70کلفٹن کے قریب جس میں اس وقت کی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے بھائی مرتضیٰ بھٹو اور اس کے ساتھیوں کو مار دیا گیا تھا کی یا د دلا دی ہے ،اس میں بھی کراچی پولیس کے یہی افسر رائے طاہر بحیثیت اے ایس پی شامل تھے جنہیں آج پھرمعطل کردیا گیا ہے۔
روزنامہ جنگ کے مطابق میر مرتضیٰ بھٹو کے کیس کے بعد بھی انہیں معطل کردیا گیا تھا میر تضیٰ بھٹو کا پولیس مقابلہ رائے طاہرکے زمانہ جوانی کا پہلا پولیس مقابلہ تھا جس میں میر مرتضیٰ بھٹو کے علاوہ عاشق حسین جتوئی، سجاد حیدرگھانگرو، وجاہت حسین جوکھیو، عبدالستار راجپراور اجن اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے جبکہ چار کارکن زخمی ہوئے تھے ۔
رائے طاہر اس وقت اے ایس پی تھے جو بعد میں پنجاب پولیس پہنچ کر رفتہ رفتہ ایڈیشنل آئی جی کے عہدے تک پہنچ گئے، اس کے علاوہ اس وقت کے ڈی آئی جی کراچی ڈاکٹر شعیب سڈل کو ڈاریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو بنا دیا گیا تھا۔