وزارت ریلوے سے ایک اور اعلیٰ عہدیدار فارغ، وجہ کیا بنی ؟ شیخ رشید سے تلخ کلامی نہیں کی بلکہ ۔ ۔ ۔
محکمہ ریلوے میں پسند نا پسند کا سلسلہ شروع ہو گیا ، شیخ رشید احمد کی شکایت پراسلام آباد نہ پہنچے پر چیف الیکٹریکل انجینئر ریلوے افضل باجوہ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا جبکہ اس سے قبل وزارت کا قلمدان سنبھالنے پر شیخ رشید احمد کے پہلے دورہ لاہور کے دوران ریلوے افسر حنیف گل سے تکرار ہونے پر ان کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا ۔
روزنامہ 92 نیوز کے مطابق لاہور کے علاقے گڑھی شاہو میں ریلوے ملازمین کے لئے نئے فلیٹ تعمیر کئے گئے جن کو لیسکو حکام کی جانب سے بجلی کے کنکشن فراہم نہیں کئے گئے جس کے لئے ریلوے نے لیسکو حکام سے بات کی جس کے بعد شیخ رشید احمد نے ریلوے فلیٹوں کو بجلی فراہم کرنے سمیت ملک بھر میں ریلوے کالونیوں میں بجلی کا نظام ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے حوالے کرنے کے لئے وزارت پانی و بجلی سے رابطہ کیا اور اس حوالے سے ریلوے انتظامیہ اور سیکرٹری پاور کے درمیان ایک ملاقات ہو چکی جس پر ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جس کے بعد ریلوے حکام نے ملازمین کے لئے تعمیر ہونے والے نئے فلیٹوں کو بجلی کے کنکشن دینے کے لئے بات کی لیکن تا حال لیسکو انتظامیہ نے حامی نہیں بھری۔
اخبار کے مطابق وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے چیئر مین ریلوے جاوید انور اور سی ای او ریلویز آفتاب اکبر کوشکایت کی کہ بجلی کے کنکشن لینے اور ریلوے کالونیوں میں بجلی کا نظام ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے سپرد کرنے کے لئے وزارت پانی و بجلی سے بات چیت کی جا رہی ہے جس کے لئے چیف الیکٹریکل انجینئر افضل باجوہ کو اسلام آباد طلب کیا گیا تھا لیکن وہ نہ آئے جبکہ دوسری جانب ریلوے افسر افضل باجوہ کا کہنا تھا کہ فلیٹوں کو بجلی کی فراہمی کے لئے وہ ایک اور ریلوے افسر کے ساتھ لیسکو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سے لاہور میں ان کے دفتر میں جا کر ملے تھے کیونکہ لیسکو چیف لاہور میں رہتے ہیں اس لئے وہ اسلام آباد نہیں آ سکے ، جس پر مذکورہ ریلوے افسر کی ایک نہ سنی گئی اور اس حوالے سے ریلوے کے اعلیٰ افسران کو تمام صورتحال سے آگاہ کیا گیا ، اس کے باوجود چیف الیکٹریکل انجینئر افضل باجوہ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
اخباری ذرائع کے مطابق پشاور ڈویژن میں خوشحال خان ٹرین کو حادثہ پیش آنے پر ریلوے افسر ناصر خلیلی کو پشاور جانے کی ہدایت کی گئی تھی لیکن مذکورہ افسر پشاور نہ گئے جب ا س بات کا علم اعلیٰ حکام کو ہوا تو محکمانہ ایکشن لینے کا فیصلہ کیا گیا لیکن بعد ازاں خط تیار ہونے کے باوجود واپس لے لیا گیا جس پر ریلوے کے بعض افسروں کا کہنا ہے کہ محکمے میں پسند نا پسند کا سلسلہ شروع ہو گیا۔