لاہور میں میرے سامنے والے گھر کے مکین سابق ایڈیشنل سیکرٹری راؤ امین نے اپنا نام تبدیل کرکے شیخ امین رکھ لیا ہے ، موصوف کو اچانک اپنی ذات تبدیل کرنے کا خیال کیوں آیا ؟ صف اول کے صحافی کا تبدیلی والوں کے لیے خاص انکشاف

مگر ہم میں اتنی جرات مسلمانی نہیں کہ ہم اپنے مسلمانوں کے حق میں ہی انسانی بنیادی حقوق کی حق تلفی کے لئے بھی کوئی آواز بلند کر سکیں، کبھی عمران خان کے مودی کو فون کرنے کے چرچے ہوتے ہیں، اور کبھی مودی سے ملاقات کی تصویریں، سوشل میڈیا پر چل پڑتی ہیں،

نامور کالم نگار محمد نواز خان میرانی اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ پہلے میں شیخ حضرات کی بات پوری کر لوں قارئین بات زیادہ لمبی نہ ہو جائے میں کینٹ سے پہلے شادمان میں رہتا تھا ہمارے گھر سے تیسرا گھر جن صاحب کا تھا وہ وفاق میں ایڈیشنل سیکرٹری تھے اور اسلام آباد میں مقیم تھے، ان کے باقی گھر والے لاہور ہی میں رہتے تھے وہ ریٹائر ہو کر جب لاہور آئے تو کچھ دنوں کے بعد میں نے دیکھا کہ ان کے گھر کے باہر Name Plateپر ان کا نام تبدیل کر دیا گیا ہے اور اب وہ راﺅ امین کے بجائے شیخ امین ہو گئے ہیں۔ چونکہ میری ان سے ملاقات نہیں تھی میں نے ان کے بیٹے سے پوچھا کہ خیر تو ہے آپ نے اپنی ذات تبدیل کر لی ہے، اور شیخ بن گئے ہیں ان کے بیٹے نے جواب دیا کہ ابا جان نے سوچا ہے کہ انہیں جو پنشن کے پیسے اور Provident Fund کے جو پیسے ملنے ہیں ان سے وہ شاہ عالمی میں الیکٹرونکس کا کاروبار شروع کریں گے اور میں بھی ان کے ساتھ وہیں کام کروں گا میں نے پوچھا بھائی صاحب آپ کاروبار ضرور کریں لیکن ذات تو نہ بدلیں، تو انہوں نے جواب دیا کہ ہمارے ابا جان کہتے ہیں اگر اپنی ساکھ بہتر بنانی ہے اور لوگوں پر اپنا اعتماد بنانا ہے تو شیخ لکھنا ازحد ضروری ہے بغیر پیسوں کے بھی لوگ شیخ کہلوا کر لاکھوں کا کام کر لیتے ہیں، قارئین کرام اب آئیے مقصد تحریر کی

طرف حضرت نظام الدین اولیاءکی بات کرنا ابھی دور کی بات ہے پہلے حضرت فضیل ابن عیاضؒ کا ارشاد سنئے، فرماتے ہیں کہ کسی بندے کا ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا جب تک وہ جس چیز کو اللہ نے فرض کیا ہے ادا نہ کر لے، اور جس چیز کو اللہ نے حرام کیا ہے اس سے بچے، اور پھر خدا سے ڈرے کیونکہ اس کے بغیرنہ ایمان مکمل ہوتا ہے اور نہ اسکا کوئی عمل مقبول ہوتا ہے۔ عمران خان بھی تو کہتے ہیں کہ میں صرف خدا کو جوابدہ ہوں…. اب مہنگائی کے مارے عوام کے بارے میں خدا جانے یا وزیر اعظم جانے۔ قارئین ایک بزرگ آخر عمر میں مفلوج ہو گئے ایک دن نماز کے وقت انکے قریب کوئی نہ تھا کہ وضو کراتا آپ نے اللہ سے دعا کی الٰہی مجھ کو اس قدر قدرت عطا فرما کہ میں وضو کر سکوں، وضو کے بعد تیرا حکم میرے سر آنکھوں پر، اس کے بعد وہ فوراً ٹھیک ہو گئے، جب وہ حسب منشاءوضو کرچکے اور اپنے بستر پر آئے تو پھر مفلوج ہو گئے، اور ایسا بابا فریدؒ کے مرید کے ساتھ کئی بار دن میں ہوتا تھا۔ اللہ تعالیٰ سے تعلق کے لئے کوئی وظیفہ، کوئی معاہدہ، کوئی ضابطہ نہیں سوائے اخلاص، صدق، اور انکساری و عاجزی کے کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ غرور تکبر، نخوت کو بالکل پسند نہیں فرماتا۔ قارئین اب آپ اس پیمانے پر آپ اپنے آپ کو پرکھ لیں اور حکمرانوں کو بھی جن کے ذمے عوام کی دہلیز پر اشیاءخورونوش پہنچاتا ہے۔ جبکہ ریاست مدینہ کے حکمران اپنے کاندھوں پر راشن کی بوریاں بھر بھر کے ساری رات نماز فجر سے پہلے تک پہنچاتے رہتے ہیں!!(ش س م)

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.