کیوں نہ آپ کو جھوٹی گواہی پر عمر قید کی سزا سنا دیں؟ چیف جسٹس نے یہ ریمارکس کس کیس میں دیئے ؟ جان کر آپ بھی عش عش کر اٹھیں گے
سپریم کورٹ نے زیادتی کیس کے ملزم کو 8 سال بعد بری کر دیا ہے جس دوران چیف جسٹس نے متاثرہ خاتون کے والد کی جانب سے جھوٹی گواہی دیے جانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیس کے مرکزی گواہ اورمدعی نے جھوٹی گواہی دی، جھوٹی گواہی پرملزم کوسزائے موت ہو سکتی تھی، بشیرصاحب کیوں ناجھوٹی گواہی پرآپ کوعمرقیدکی سزاسنادیں۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے خاتون سے زیادتی سے متعلق کیس کی سماعت کی جس دوران عدالت نے متاثرہ خاتون کے والد کی جھوٹی گواہی پر اظہار برہمی کیا ، چیف جسٹس نے ریمارکس جاری کرتے ہوئے کہا کہ منصف کایہ کام نہیں خودکوبچاتے ہوئے دوسروں کوسزادے ، جج کاکام انصاف کرناہے جوانصاف نہیں کر سکتے وہ گھرچلے جائیں، ہائیکورٹ بہت بڑی عدالت ہوتی ہے، جب تک ان جھوٹے گواہوں سے نہیں نمٹیں گے انصاف نہیں ہوسکتا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں ہائیکورٹ نے شواہد کونظر اندازکیا، کیس کے مرکزی گواہ اورمدعی نے جھوٹی گواہی دی، جھوٹی گواہی پرملزم کوسزائے موت ہو سکتی تھی، بشیرصاحب کیوں ناجھوٹی گواہی پرآپ کوعمرقیدکی سزاسنادیں، عدالت کاکام تفتیش کرنانہیں، تفتیشی افسرکوپتہ ہوتا ہے کون سچاکون جھوٹاگواہ ہے۔