رؤف کلاسرا نے ایک بار پھر صحافت کا حق ادا کر دیا —— سب کے سامنے وزیر اعظم کو آئینہ دکھا دیا کہ عمران خان بھی خاموش ہو گئے
سینئر صحافی رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ خان صاحب پھر آپ اسٹینڈ لیتے اور کرپشن پر جیل میں قید شہباز شریف کو PAC چیرمین نہ لگاتے۔آپ شہباز شریف کو چیرمین لگا سکتے تھے سو لگا دیا۔باتیں کرنا اسان،عمل مشکل۔NRO اور کیا ہوتا ہے؟
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان
نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ’’ پارلیمان جس پر عوام کے ٹیکسوں سے سالانہ اربوں کے اخراجات اٹھتے ہیں،کے ایوانِ زیریں سے حزب اختلاف کا ایک مرتبہ پھر واک آؤٹ ظاہر کرتا ہے کہ شاید یہی ایک کام ہے جو انہیں کرنا ہے۔ یہ این آر او کے حصول اور نیب مقدمات، جو ہم نے قائم نہیں کئے، سے چھٹکارے کیلئے دباؤ ڈالنے کا ایک حربہ ہے ‘‘۔
پارلیمان جس پر عوام کے ٹیکسوں سے سالانہ اربوں کے اخراجات اٹھتے ہیں،کے ایوانِ زیریں سے حزب اختلاف کا ایک مرتبہ پھر واک آؤٹ ظاہر کرتا ہے کہ شاید یہی ایک کام ہے جو انہیں کرنا ہے۔ یہ این آر او کے حصول اور نیب مقدمات، جو ہم نے قائم نہیں کئے، سے چھٹکارے کیلئے دباؤ ڈالنے کا ایک حربہ ہے۔
اایک اور ٹویٹ میں وزیر اعظم عمران خان کہنا تھا کہ ’’ کیا جمہوریت منتخب سیاسی رہنماؤں کو کرپشن اور لوٹ مار کی کھلی چھوٹ کا نام ہے؟ یوں محسوس ہوتا ہے کہ انکے نزدیک جو شخص عوام کے ووٹ لیکر منتخب ہوجائے اسے قومی خزانے پر ڈاکہ زنی کا لائسنس مل جاتا ہے ‘‘۔
کیا جمہوریت منتخب سیاسی رہنماؤں کو کرپشن اور لوٹ مار کی کھلی چھوٹ کا نام ہے؟ یوں محسوس ہوتا ہے کہ انکے نزدیک جو شخص عوام کے ووٹ لیکر منتخب ہوجائے اسے قومی خزانے پر ڈاکہ زنی کا لائسنس مل جاتا ہے۔
پارلیمان جس پر عوام کے ٹیکسوں سے سالانہ اربوں کے اخراجات اٹھتے ہیں،کے ایوانِ زیریں سے حزب اختلاف کا ایک مرتبہ پھر واک آؤٹ ظاہر کرتا ہے کہ شاید یہی ایک کام ہے جو انہیں کرنا ہے۔ یہ این آر او کے حصول اور نیب مقدمات، جو ہم نے قائم نہیں کئے، سے چھٹکارے کیلئے دباؤ ڈالنے کا ایک حربہ ہے۔
وزیر اعظم کا بیان سامنے آنے کے بعد سینئر صحافی رؤف کلاسرا سے رہا نہ گیا ، انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ خان صاحب پھر آپ اسٹینڈ لیتے اور کرپشن پر جیل میں قید شہباز شریف کو PAC چیرمین نہ لگاتے۔آپ شہباز شریف کو چیرمین لگا سکتے تھے سو لگا دیا۔باتیں کرنا اسان،عمل مشکل۔NRO اور کیا ہوتا ہے؟ شہباز شریف کو PAC سربراہ بنانے بعد NRO نہ دینے کے دعوے اور ایسے ٹوئیٹس کرنے کا کوئی فائدہ نہیں‘‘۔
پارلیمان جس پر عوام کے ٹیکسوں سے سالانہ اربوں کے اخراجات اٹھتے ہیں،کے ایوانِ زیریں سے حزب اختلاف کا ایک مرتبہ پھر واک آؤٹ ظاہر کرتا ہے کہ شاید یہی ایک کام ہے جو انہیں کرنا ہے۔ یہ این آر او کے حصول اور نیب مقدمات، جو ہم نے قائم نہیں کئے، سے چھٹکارے کیلئے دباؤ ڈالنے کا ایک حربہ ہے۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) January 15, 2019
کیا جمہوریت منتخب سیاسی رہنماؤں کو کرپشن اور لوٹ مار کی کھلی چھوٹ کا نام ہے؟ یوں محسوس ہوتا ہے کہ انکے نزدیک جو شخص عوام کے ووٹ لیکر منتخب ہوجائے اسے قومی خزانے پر ڈاکہ زنی کا لائسنس مل جاتا ہے۔ https://t.co/UDoxD4hT3p
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) January 15, 2019
خان صاحب پھر آپ اسٹینڈ لیتے اور کرپشن پر جیل میں قید شہباز شریف کو PAC چیرمین نہ لگاتے۔آپ شہباز شریف کو چیرمین لگا سکتے تھے سو لگا دیا۔باتیں کرنا اسان،عمل مشکل۔NRO اور کیا ہوتا ہے؟ شہباز شریف کو PAC سربراہ بنانے بعد NRO نہ دینے کے دعوے اور ایسے ٹوئیٹس کرنے کا کوئی فائدہ نہیں—? https://t.co/3DZaruqEsK
— Rauf Klasra (@KlasraRauf) January 15, 2019