ریحام خان کی کتاب سے متعلق کن لوگوں کو معلوم ہو گا۔۔۔احتساب عدالت کے باہر صحافی کے سوال پر نواز شریف نے بالآخر دل کی بات کہہ دی
احتساب عدالت میں پیشی پر آئے نواز شریف کا ریحام خان کے بارے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ ریحام خان سے متعلق میں خود اخباروں میں پڑھ رہا ہوں،ان کی کتاب سے متعلق عمران خان یا ان کے لوگوں کو معلوم ہو گا مجھے نہیں۔ احتساب عدالت میں پیشی پر آئے،
نواز شریف کا صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کا کہنا تھا کہ قبل از انتخابات دھاندلی کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب مجھے پارٹی کی صدارت سے ہٹایا گیا تھا۔ ریحا م خان سے متعلق ایک سوال پر نواز شریف کا کہنا تھا کہ اس کی کتاب سے متعلق عمران خان یا ان کے لوگوں کو معلوم ہو گا مجھے نہیں میں تو کتاب کے بارے خود اخباروں میں پڑھ رہا ہوں۔ اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ ملک میں قبل از وقت انتخابات دھاندلی کی بحث چلتی رہتی ہے اور اس کا آغاز ہو چکا ہے۔احتساب عدالت میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کے دوران نواز شریف نے
کہا کہ قبل از وقت انتخابات میں دھاندلی کا آغاز اس وقت سے ہوا جب مجھے مسلم لیگ (ن) کی صدارت سے ہٹایا گیا اور مجھے زندگی بھر کے لئے نااہل کیا گیا۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہر بات پر از خود نوٹس لیا جاتا ہے، جب مسلم لیگ (ن) کے لوگوں کو دوسری جماعتوں میں شامل کیا جاتا ہے تو کوئی نوٹس نہیں ہوتا۔نواز شریف نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں ہمارے امیدواروں کو پارٹی ٹکٹ سے محروم کردیا گیا، کیا کوئی ایسی مثال موجود ہے کہ پارٹی ٹکٹ سے محروم کیا گیا ہو۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ تبدیلی کو کوئی روک نہیں سکتا، تبدیلی آ کر رہے گی جو ملک کے لیے ناگزیر ہے۔ریحام خان کی کتاب سے متعلق سوال پر نواز شریف نے کہا کہ ریحام خان کی کتاب سے متعلق عمران خان یا ان کے لوگوں کو معلوم ہوگا مجھے نہیں، اس سے متعلق صرف اخباروں میں پڑھ رہا ہوں۔جبکہ دوسری جانب سپریم کورٹ آف پاکستان میں اصغر خان عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کی عدم پیشی پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے انہیں ایک گھنٹے میں عدالت طلب کرلیا۔واضح رہے کہ مذکورہ کیس کی 2 جون کو ہونے والی سماعت کے
دوران سپریم کورٹ نے 1990 کی انتخابی مہم کے دوران پیسے وصول کرنے والے سابق وزیراعظم نواز شریف، سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی اور عابدہ حسین سمیت21 سویلین کو نوٹس جاری کیے تھے۔دوسری جانب عدالت عظمیٰ کی جانب سے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی سمیت کیس سے متعلقہ آرمی افسران، ڈی جی نیب اور ڈی جی ایف آئی اے کو بھی نوٹس جاری کیے گئے تھے۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے آج اصغر خان عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران متعدد سیاسی رہنماؤں کے وکلاء اور سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ ‘میاں نواز شریف کہاں ہیں؟انہیں نوٹس دیا
تھا وہ کیوں نہیں آئے؟ ٹی وی چینلز پر ٹکرز بھی چلے جبکہ آج اخبارات کی لیڈ سٹوری بھی یہی ہے’۔ساتھ ہی چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ‘اگر نواز شریف اسلام آباد میں ہیں تو وہ ایک گھنٹے میں عدالت میں پیش ہوں، یہ عدالت کا حکم ہے ہر کسی کو آنا پڑےگا۔’اٹارنی جنرل نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ نواز شریف اس وقت احتساب عدالت میں ٹرائل کا سامنا کر رہے ہیں۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ نواز شریف کے وکیل ہیں، تو ان کو بھجوا دیں۔(س)