سوشل میڈیا پر سعودی عرب میں بغاوت کی افواہوں کے بعد ریاض میں رات گئے زور دار دھماکوں کی اصل حقیقت سامنے آگئی

سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں شاہی محل کے قریب مشتبہ کھلونا نما ڈرون کو مار گرایا ہے،تاہم سوشل میٖڈیا پر شاہی محل کے قریب فائرنگ کی آوازیں سنی گئی ہیں جبکہ سعودی سیکیورٹی حکام نے تصدیق کی ہے کہ شاہی محل کے قریب بغیر اجازت اڑنے والے مشتبہ ڈرون کو مار گرایا ہے ۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق سعودی دارالحکومت ریاض میں شاہی محل کے قریب سیکیورٹی فورسز نے ایک مشتبہ کھلونا نما ڈرون کو مار گرایا گیا ہے جبکہ غیر مصدقہ طور پر کہا جا رہا تھا کہ شاہی محل کے قریب بھاری ہتھیاروں سے کی جانے والی شدید فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں اور ایسا لگ رہا ہے کہ سعودی شاہی محل پر حملہ ہو گیا ہے ،اس سے قبل سوشل میڈ یا پر کچھ غیر مصدقہ ویڈیوز زشئیر کی جارہی تھی کہ سعودی عرب میں بغاوت ہوگئی اور شاہی محل کے قریب شدید فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں آرہی ہیں جبکہ شاہ سلمان کو بھی محفوظ فوجی بنکر میں منتقل

کر دیا گیا ہے تاہم اب حقیقت سامنے آگئی ہے کہ ایسا کوئی حملہ یا فائرنگ نہیں ہورہی بلکہ ایک مشتبہ ڈرون کو سیکیورٹی فورسز نے مار گرایا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی متعدد ویڈیوز بھی کافی پرانی ہیں ۔دوسری طرف ریاض پولیس کے ترجمان کے مطابق کھلونا نما ڈرون خزامہ ڈسٹرکٹ کے قریب ایک چیک پوائنٹ پر متعین پولیس اہلکاروں نے دیکھا تھا جسے

سیکیورٹی اہلکاروں نے فوری مار گرایا جبکہ سعودی سرکاری ٹی وی کا کہنا ہے کہ ڈرون اڑانےکیلیےاجازت نامہ نہیں لیاگیاتھا اور مشتبہ ہونے کی وجہ سے اسے گرایا گیا تاہم اس کے علاوہ فائرنگ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ۔

دوسری جانب سعودی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ شاہی محل کے قریب حملے کی خبریں بے بنیاد ہیں,شاہی محل کے قریب کسی بھی قسم کی فائرنگ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا تاہم کہا جا رہا ہے کہ سعودی شاہی محل کے قریب ایک کھلونا نما ڈرون پرواز کر رہا تھا جسے سیکیورٹی حکام نے فوری گرا دیا ۔دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر سعودی شاہی محل کے قریب ہونے والے مبینہ حملے کے حوالے سے شیئر کی جانے والی ویڈیو فوٹیج پرانی ہیں جنہیں سعودی حکومت کے مخالفین پوری دنیا میں اضطراب اور انارکی پیدا کرنے کے لئے پھیلا رہے ہیں ،سوشل میڈیا پر پھیلی ہوئی افواہوں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.