”محفل میں شراب نوش فوجی افسر مجھے دیکھتے تو کہتے کہ ..“ سابق آئی ایس آئی سربراہ جنرل اسد درانی نے بڑی تقریبات میں ہونے والی سرگرمیوں کے بارے انتہائی حیران کن دعویٰ کردیا
1971کی پاک بھارت جنگ کے بعد پوری قوم کو یہ یقین دلادیا گیا تھا کہ پاک فوج میں شراب نوشی کو روکنے کے لئے سخت ترین اقدامات کر دئِےگئے ہیں اورکوئی فوجی افسر شراب نہیں پیا کرے گا۔ اس وقت یہ دعویِ بھی کیا گیا کہ دو بڑی جنگوں کے بعد فوج میں مذہبی رجحان رکھنے والے افسروں کی بالادستی قائم ہوچکی ہے جو فوج میں اسلامی اقدار کے حامی اور ہر طرح کے اخلاقی جرائم سے اجتناب کرتے ہیں۔ 1974 ئ میں وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان آرمی کی میس میں شراب پر پابندی لگا دی تھی اور قانونی طور پر بار روم ختم کردئے گئے تھے۔قیام
پاکستان سے لیکر اکہتر کی جنگ تک فوج میں شراب پینے کی عادت بری طور موجود تھی ،سابق صدر اور آرمی چیف سکندر مرزا تو شراب وشباب کے نشے میں دھت رہتے تھے جس کی وجہ سے پاکستان 1971میں جنگ ہار گیا۔ ملک کے دوٹکڑے کرنے میں شراب نوش افسروں کا بنیادی کردار موجود تھا۔تاہم اس سبق آموز جنگ کے بعد فوج میں مذہبی تعلیم اور نظریات کو زیادہ پروان چڑھایا جانے لگا تو یہ یقین کرلیا گیا کہ اب فوج کے اندر شراب ممنوع ہوچکی ہے۔جنرل ضیا الحق نے جب بھٹو کی حکومت گرانے کے بعد مارشل لا نافذ کیا تو انہوں نے فوج کی مدد سے اسلامائزیشن کی
انتھک کوشش کی جس کے بعد قوم کو مکمل یقین ہوگیا کہ پاکستان کی فوج میں شراب نوشی پر سخت ترین پابندی لگ چکی ہے ،افغان جہاد کے بعد تو یہ تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا کہ ہماری فوج کا کوئی افسر شراب نوش بھی ہوسکتا ہے۔ لیکن آئی ایس آئی کے سابق چیف جنرل اسد درانی نے ایسا دعویٰ کردیا ہے کہ پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا ہے کہ اسلامائزیشن کی حامی فوج کے کئی افسر محفلوں میں شراب پیا کرتے تھے۔