وہ بحری جہاز جو صدام حسین نے اپنے لئے خصوصی طور پر تیار کروایا، اس کے اندر کیا ہے؟ پہلی مرتبہ تصاویر سامنے آگئیں، دیکھ کر آپ کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی

وسیع و عریض بیڈ روم،کنگ سائز بیڈ جس کے سرہانے کی لکڑی سونے سے مزین ہے، خوبصورت و آراستہ فرش، عالیشان فرنیچر، کھڑکیوں پر لہراتے ریشمی پردے، کمرے سے ملحقہ باتھ روم جس کے دروازے کا فریم سونے کا ہے، یہ تو کسی بادشاہ کے محل کی منظر کشی لگتی ہے۔ جی ہاں، ایسا ہی ہے، مگر یہ محل زمین پر نہیں بلکہ پانی کی لہروں پر تیرتا وہ لگژری بحری جہاز ہے جسے سابق عراقی ڈکٹیٹر صدام حسین کی خصوصی فرمائش پر تیار کروایا گیا تھا، یہ الگ بات کہ انہیں کبھی اس میں قدم رکھنے کی توفیق نا ہو سکی۔

’بصرہ بریز‘ نامی یہ بحری جہاز 82 میٹر طویل ہے، جسے 1981ء میں صدام حسین کے لئے تیار کروایا گیا تھا مگر اب اسے بحری کپتانوں کی آرامگاہ کے طور پر استعمال کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ صدام حسین کا تختہ 2003ء میں امریکی فوج نے الٹ دیا اور تین سال بعد انہیں پھانسی پر لٹکادیا گیا۔ اس وقت سے عراقی حکومت اس بات پر غوروخوض کررہی تھی کہ ان کے دیگر اثاثہ جات کی طرح اس لگژری بحری جہاز کا کیا مناسب استعمال ہوسکتا ہے۔

اس لگژری بحری جہاز میں صدام حسین کے قیام کے لئے انتہائی خوبصورت بیڈ روم اور ملحقہ کمرے بنائے گئے جو ان کے صدارتی محل سے کسی طرح بھی کم خوبصورت نہیں ہیں۔ اس میں ایک ڈائننگ روم بھی ہے اور 17 گیسٹ روم بھی ہیں جبکہ عملے اور کلینک کے لئے 18 کیبن ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق اس لگژری بحری جہاز کی تیاری تین کروڑ ڈالر (تقریباً ساڑھے تین ارب پاکستانی روپے) میں ہوئی تھی۔ عراقی حکومت اسے بیچنا چاہتی تھی لیکن کوئی مناسب گاہک نہیں ملا جس کے بعد دو سال سے یہ بصرہ یونیورسٹی کے تحقیق کاروں کو آبی حیات کے تحقیق کے لئے دوروں پر لیجانے کے لئے استعمال ہوتا رہا ہے۔ اب حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ اسے مستقل طور پر ساحل کے قریب کھڑا کردیا جائے گا جہاں یہ جنوبی بندرگاہ کے کپتانوں کے لئے ہوٹل کے طور پر استعمال ہوگا۔ دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنے والے بحری کپتان اس پرآسائش بحری جہاز میں آرام کرسکیں گے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس لگژری بحری جہاز کی تیاری اس وقت کی گئی جب عراق اور ایران کے درمیان جنگ جاری تھی۔ اس وقت عراق اور سعودی عرب کے تعلقات اچھے تھے لہٰذا صدام حسین نے اسے بمباری سے بچانے کے لئے سعودی عرب بھیج دیا تھا ۔ جب 1990ء میں عراق کی کویت پر چڑھائی کے باعث سعودی عرب کے ساتھ اس کے تعلقات خراب ہوئے تو سعودی عرب نے یہ بحری جہاز اردن کے حوالے کر دیا۔ بعدازاں عراق کو پتہ چلا کہ یہ فرانس کے تفریحی مقام نائس پہنچ چکا تھا جہاں اس کی بازیابی کے لئے مقدمہ درج کیا گیا اور عدالت کے حکم پر یہ واپس عراق کو مل گیا۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.