سحر اور افطار کے دوران دودھ سوڈے کا استعمال مفید یا نقصان دہ
رمضان المبارک میں افطاری کے اوقات روزہ داروں کی بڑی تعداد دودھ سوڈا پینے کو ترجیح دیتی ہے تاہم طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ دودھ سوڈے کو سحر و افطار میں پینا نقصان دہ ہے۔
طبی ماہرین کا مزید کہنا تھا کہ تلی ہوئی اشیاء بھی انسانی صحت کے لیے زہر قاتل ہے۔ رمضان میں سحری اور افطاری کے اوقات میں غیر ضروری اشیاء کھانے سے روزہ رکھنے والے بیمار ہو جاتے ہیں۔ روزہ داروں کی اکثریت سموسوں، پکوڑوں، کچوریوں کو کھانے کو ترجیح دیتی ہے جو انسانی صحت کے لیے زیادہ نقصان دہ ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق ان چیزوں کے استعمال سے دل کے امراض اور آنتوں کا کینسر ہوتا ہے۔ روزہ داروں کو چاہیے کہ رمضان کے پورے مہینوں میں افطاری کے وقت پھل اور کھجوروں کو استعمال کریں جو صحت کیلئے فائدہ مند ہے۔ طبی ماہرین نے انکشاف کیا کہ آج کل کی نئی نوجوان نسل کو ہارٹ اٹیک کی بڑی وجہ بازاری کھانے ہیں۔ نوجوانوں کی بڑی تعداد ’’فاسٹ فوڈ‘‘ کھانے کو ترجیح دیتی ہے جو زہر قاتل ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ فوڈ اتھارٹی ملاوٹ زیادہ اشیاء پر نظر رکھے اور ملاوٹ زدہ اشیاء بنانے والوں کو سخت سے سخت سزائیں دی جائیں۔
طبی ماہرین کا مزید کہنا تھا کہ پکوڑوں میں استعمال ہونیوالا بیسن سستا اور چنے کی دال مہنگی ملتی ہے کیونکہ وہ خالص چنے کی دال سے بلکہ کیڑے لگی دالوں کو پیس کر تیار کیا جاتا ہے اس میں مکئی کے دانے اور مونگ کی مسترد دال ڈالی جاتی ہے جس تیل میں پکوڑے تلے جاتے ہیں، اس کی عمر 8 گھنٹے ہوتی ہے جس کے بعد اسے ضائع کردیا جانا چاہیئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دودھ ، سوڈا گرمی کا نہیں ہڈیوں کا توڑہے۔ سوڈے میں موجود فاسفیٹ، کاربونیٹ، کیفین اور چینی کی بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے، جب دودھ کیساتھ مکس کیا جاتا ہے تو اس میں موجود کیلشیم اس مواد کو جذب کرلیتا ہے، جس سے دودھ کی افادیت ختم ہو جاتی ہے۔