میں نے ویڈیو بنانے کی کوشش کی تو ایک اہلکار نے میرے ہاتھ پر بوٹ رکھ کر اُسے مسل دیا اور پھر ۔۔۔۔ سانحہ ساہیوال میں زندہ بچ جانے والے بچے عمیر کے تازہ ترین بیان نےسینکڑوں سوال کھڑے کر دیے
سانحہ ساہیوال میں 4 افراد کے بیہمانہ قتل کی واردات پر جہاں پوری قوم افسردہ ہے وہاں مقتول خلیل کے بھائی کے ایک اور انکشاف نے پاکستانی عوام کے غصے میں اضافہ کر دیا ہے ۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سانحہ ساہیوال کے مقتول خلیل کے بھائی
نے بتایا کہ سانحہ میں میرا جو بھتیجا عمیر زخمی ہوا اُس نے مجھے اہلکاروں کی سفاکیت کا بتاتے ہوئے کہا کہ چاچو میں نے ان کی ویڈیو اپنے موبائل میں ریکارڈ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن میرے ہاتھ میں موبائل فون دیکھتے ہی ایک پولیس والے نے میرے ہاتھ پر بوٹ رکھا اور میرا ہاتھ مسلتے ہوئے موبائل فون چھین کر اسے بند کیا اور اپنی جیب میں ڈال لیا۔عمیر نے بتایا کہ انہوں نے ذیشان کا موبائل فون بھی بند کر کے اپنی جیب میں رکھ لیا تھا۔ مقتول خلیل کے بھائی نے پولیس
کے سلوک پر سوال اُٹھاتے ہوئے کہاکہ کیا ان کے چھوٹے چھوٹے بچے نہیں ہیں؟ ایسے تو کوئی دشمن بھی نہیں کرتا جیسے انہوں نے کیا ہے۔یاد رہے کہ دو روز قبل چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ رحمان ملک نے پنجاب حکومت سے ساہیوال واقعے کی رپورٹ طلب کی تھی۔رحمان ملک نے کہا کہ پیمرا قائمہ کمیٹی کومختلف ٹی وی چینلزپرچلنے والی فوٹیجزفراہم کرے۔ واقعے کے مقتولین اورخاندان کا مکمل پروفائل کمیٹی کوجمع کروایا جائے۔ انہوں نےسوال اُٹھایا تھا کہ کیا
مقتولین اورخاندان کے خلاف کبھی کوئی ایف آئی آر درج ہوئی تھی یا نہیں؟ انہوں نے کہا کہ مقتولین کی گاڑی روک دی گئی تھی تو فائرنگ کیوں کی گئی؟ کیا مقتولین کے خلاف انٹیلی جنس ایجنسیوں کی کوئی رپورٹ تھی؟ کیا پولیس مقابلہ قانون کے مطابق کسی سینئرافسرکی زیرنگرانی ہوا؟ رحمان ملک نے مزید سوال کیا کہ کیا 13 سالہ لڑکی ایک ٹھوس عینی شاہد کو ختم کرنے کے لیے قتل کیا گیا؟ واضح رہے کہ سانحہ ساہیوال پر تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی آج شام 5 بجے اپنی رپورٹ پیش کرے گی جس کی روشنی میں سانحہ کے ذمہ داران کا تعین کر کے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔