سانحہ ساہیوال ، مقتول خلیل کی فیملی کے گگو منڈی سےلاہور شفٹ ہونے کا انکشاف لیکن پولیس ٹیم کا گگو منڈی سے کیا تعلق نکلا؟ نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا

ساہیوال میں سی ٹی ڈی اہلکاروں کی جانب سے ایک سفید رنگ کی آلٹو گاڑی پر فائرنگ کر کے چار افراد کو قتل کر دیا گیا تھا جس میں ایک 13 سالہ بچی اور خاتون بھی شامل تھی جس کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی تاہم اب سانحہ ساہیوال سے متعلق مزید انکشافات سامنے آ گئے ہیں ۔

تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال میں شہید ہونے والے خلیل احمد فیملی اور قتل کرنے والے ملزم پولیس اہلکار کا تعلق ایک ہی علاقہ سے بتایا جاتا ہے۔خلیل احمد کی رہائش ماضی میں گگو منڈی کے نواحی گاﺅں 293۔ای بی میں رہی اور وہ نقل مکانی کر کے لاہور شفٹ ہو گئے جبکہ اسکے دیگر قریبی رشتہ دار ان اب بھی 293۔ای بی میں ہی مقیم ہیں جبکہ سی ٹی ڈی ٹیم میں شامل پولیس انسپکٹر مرزا محمد آ صف کا تعلق بھی گگو منڈی سے ہے ،اس کی شادی گگو منڈی میں ہوئی اور وہ تقریباًتین سال قبل تھانہ گگو منڈی میں بطور ایس ایچ او رہ چکا ہے۔

دوسری جانب ایک اور انکشاف یہ بھی سامنے آیا ہے کہ سانحہ ساہیوال میں جس گاڑی پر فائرنگ کی گئی وہ گاڑی فیصل آباد میں مارے جانے والے دہشت گرد عدیل حفیظ کی ملکیت تھی۔ ذرائع کے مطابق یہ گاڑی دہشت گرد عدیل حفیظ نے آن لائن ایپلی کیشن کے ذریعے 9 مئی 2018ءکو خریدی تھی۔ گاڑی ثاقب محمد نامی شخص سے 6 لاکھ 80 روپے میں خریدی گئی۔ سی ٹی ڈی لاہور تھانہ میں ساہیوال سانحہ کی ایف آئی آر میں کار کا نمبر تبدیل لکھا گیا ہے۔ متاثرہ کار نمبر ایل ای اے

6683 ہے جبکہ ایف آئی آر میں نمبر ایل ای آر 6663 درج ہے۔ تھانہ یوسف والا میں درج ایف آئی آر میں کار کا نمبر شامل نہیں کیا گیا۔ تھانے میں موجود کار کی نمبر پلیٹ اتاری ہوئی ہے۔ کار کے نمبر کی تبدیلی نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ کار کے نمبر کی تبدیلی سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ پولیس ذمہ دار سی ٹی ڈی اہلکاروں کو بچانے کی خاطر حرکت میں آچکی ہے۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.