پہلی بیوی کی موجودگی میں سالی سے شادی کرنیوالے کے ساتھ عدالت نے کیا سلوک کیا
لاہور ہائیکورٹ نے پہلی بیوی کی موجودگی میں سالی سے پسند کی شادی کرنے والے لڑکے کوکمرہ عدالت سے گرفتار کروا دیا ،مسٹر جسٹس محمد قاسم خان نے اس کیس کی سماعت کے دوران قراردیا کہ نکاح پر نکاح پڑھایا گیا ہے تو مبینہ مغویہ بھی ملزمہ ہوگی ۔عالیہ رفیع نامی خاتون نے اپنی بیٹی مریم کی بازیابی کے لئے درخواست دائر کررکھی تھی ،عدالت کے حکم پر سی سی پی او لاہوربی اے ناصر اور ڈی آئی جی انویسٹی گیشن ڈاکٹر انعام وحید عدالت کے میں پیش ہوئے اور عدالت کو آگاہ کیا کہ ملزم عامر نے پہلے آمنہ بی بی سے شادی کی اور 10سال بعد اس کی بہن مریم سے نکاح کر کے اسے لے کرکراچی فرار ہو گیا جس پر عدالت نے
قرار دیا کہ اگر پولیس اپنے جواب میں یہ موقف تحریر کر دیتی تو افسران کو عدالت میں طلب نہ کرنا پڑتا ۔عدالت نے قراردیا کہ بیوی کی موجودگی میں اس کی بہن سے نکاح نہیں ہوسکتا۔عدالت نے سالی مریم سے پسند کی شادی کرنے والے ملزم عامرکو کمرہ عدالت سے گرفتار کروادیا ،سرکاری وکیل نے بتایا کہ ملزم پر لڑکی کو اغواء کرنے اورزیورات کی چوری کا مقدمہ درج ہے، ملزم کو کراچی سے گرفتار کیاگیا،سرکاری وکیل نے مزید بتایا کہ کراچی کی عدالت سے راہداری
ریمانڈ حاصل کرکے لاہور منتقل کیاگیا،ڈپٹی پراسیکوٹر جنرل نے کہا کہ لاہور کی عدالت میں پیش کرکے ملزم سے رقم زیورات کی برآمدگی اور نکاح کی تصدیق کے لئے ریمانڈ لیا گیا ،درخواست گزار خاتون نے بتایا کہ میری بیٹی مریم کو ملزم نے اغواء کرلیا تھا،تھانہ گوالمنڈی میں مقدمہ درج کروانے کے باوجود پولیس
لڑکی بازیاب نہیں کررہی ،پولیس نے بتایا کہ لڑکی کو کراچی سے بازیاب کرلیا ہے جبکہ لڑکی نے ملزم سے پسند کی شادی کرنے کا بیان دے دیا ہے، ملزم نے عدالت میں بیان دیا کہ پہلے آمنہ سے شادی کی،اس سے تین بچے ہیں،10سال بعد اسے طلاق دے کر اس کی بہن سے شادی کی ،پولیس نے بتایا کہ ملزم دوسری شادی سے پہلے پہلی بیوی کو طلاق دینے کا ثبوت عدالت میں پیش نہیں کرسکا ۔