سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکہ کیس کاتہلکہ خیز فیصلہ آگیا
بھارت کی خصوصی عدالت نے سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکہ کیس میں سوامی اسیم آنند سمیت تمام چار ملزمان کو بری کر دیا۔
بھارتی میڈ یا رپورٹس کے مطابق عدالت کا کہنا تھا کا استغاثہ ملزمان کا دھماکے میں ملوث ہونا ثابت نہیں کر سکا۔پنچ کولا کی قومی تفتیشی ایجنسی کی خصوصی عدالت کی جانب سے بری ہونے والوں میں اسیم آنند ،لوکیش شرما ،کمال چوہان اور راجندر چودھری شامل ہیں ۔ اس سے پہلے خصوصی عدالت نے ایک پاکستانی خاتون راحیلہ وکیل کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ راحیلہ نے عدالت کے روبرو گواہی دینے کے لیے پیش ہونے کی اجازت مانگی تھی۔
واضح رہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس میں دھماکہ 18فروری 2007کو ہوا تھا جس میں 68افراد جاں بحق ہوئے تھے اور ان میں 42افراد پاکستانی تھے ۔انڈیا اور پاکستان کے درمیان چلنے والی سمجھوتہ ایکسپریس دلی سے چل کر انڈیا کے آخری سٹیشن اٹاری کی طرف بڑھ رہی تھی کہ نصف شب کے قریب جب یہ ٹرین ہریانہ کے شہر پانی پت کے دیوانی گاوں کے نزدیک پہنچی تو اس کے ایک کمپارٹمنٹ میں بم دھماکہ ہوا۔دھماکے سے دو بوگیاں آگ کی لپیٹ میں آ گئیں۔این آئی اے نے اس مقدمے میں سوامی اسیم آنند سمیت بعض ہندو انتہا پسندوں کو موردِ الزام ٹھہرایا تھا۔
این آئی اے نے عدالت میں یہ دلائل دیے تھے کہ اس دھماکے میں پاکستانی مسلمانوں کو ہدف بنایا گیا تھا۔سوامی اسیم آنند کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان تعلق ایک شدت پند تنظیم ‘ابیھنو بھارت’ سے ہے۔ اس مقدمے میں مجموعی طور پر آٹھ ملزمان تھے، جن میں سے ایک سنیل جوشی 2007 میں قتل کر دیے گئے تھے۔ تین دیگر ملزمان سندیپ ڈانگے، رام چندر کلسانگرا اور امیت فرار ہیں۔سمجھوتہ ایکپریس کے مقدمے میں 224 افراد کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔ عدالت نے 13 پاکستانی گواہوں کو بھی پاکستان ہائی کمیشن کے ذریعے کئی بار سمن بھیجا لیکن ان میں سے کسی نے بھی گواہی نہیں دی۔اس طویل مقدمے میں تقریباً 300 گواہ تھے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دو برس میں اس مقدمے میں 30 سے زیادہ گواہ منحرف ہوچکے ہیں۔