سرفراز کو کپتانی سے ہٹانے کیلئے کھلاڑیوں نے بغاوت کر دی۔ کپتانی کے لئے کونسا کھلاڑی سامنے آ گیا

ایشیا ءکپ ختم ہو چکا اور بھارت فاتح بن چکا ہے مگر پاکستانی شائقین اس ٹورنامنٹ میں قومی ٹیم کی شرمناک کارکردگی پر اب بھی حیران اور پشیمان ہیں لیکن اب اس ٹورنامنٹ کی تکنیکی کمیٹی کے شریک پاکستان کے سابق کرکٹر سکندر بخت نے ایسا انکشاف کر دیا ہے کہ جان کر آپ بھی ہکا بکا رہ جائیں گے۔انہوں نے نجی خبر رساں ادارے کیلئے لکھے گئے ایک کالم میں کہا ہے کہ ”ایشیاءکپ کی فارمنس کے بعد کچھ اہم حلقوں میں ہونے والی کچھ سرگوشیاں ہم تک بھی پہنچیں۔ ایک انتہائی اہم بات جو ہم تک پہنچی وہ یہ کہ مبینہ طور پر ٹیم میں کپتان بدلنے کی سازش ہو رہی ہے اور شاید ٹیم نے بغاوت کر دی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ ایک

سینئر کھلاڑی اپنے کیریئر کے اختتام کے قریب کپتان بننے کی کوشش کر رہا ہے اور ٹیم کے باقی کھلاڑی اس کا ساتھ دے رہے ہیں۔یہ سرگوشیاں مجھے پاکستان کے روایتی حریف کے کیمپ سے سنا ئی دے رہی تھیں۔اس پر میں نے کہا کہ کیا سرفراز بھی اس سازش کا حصہ ہے؟ کیونکہ اگر سرفراز پرفارم کر رہا ہوتا تو کیا اس موضوع پر بات ہوتی؟ میرا ایک سوال یہ ہے کہ کیا سرفراز کو اس سازش کا علم ہو گیا تھا اور کیا اسی شدید ذہنی دباو ¿ میں آکر اس کے بلے اور گیند کا ملاپ ہی نہیں ہو کر دیا؟یہ تو ایک سازش کی گونج تھی جو وہاں سنائی دی۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ ٹیم بہت زیادہ پر اعتماد تھی اور اس پر اعتمادی کا اس بات

سے لگایا جا سکتا ہے کہ ٹیم کی سلیکشن بہت ناقص تھی۔ اکثر ٹیم کی ہار کے بعد سلیکشن پر سوال اٹھتا ہے۔ کہتے ہیں کہ کرکٹ صرف اور صرف صورتحال کا کھیل ہے یعنی گراو ¿نڈ کی صورتحال، موسم اور پچ بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر آپ انگلینڈ میں جیتنے کے بعد وہی ٹیم یا کمبی نیشن امارات میں نہیں استعمال کر سکتے۔ اگر انگلینڈ میں تیز باو ¿لر اچھی کارکردگی دکھاتے ہیں تو وہ امارات کی مردہ وکٹوں پر اگلی سیریز میں کارکردگی نہیں دکھا سکتے۔ ہم ان ہی فاسٹ باو ¿لرز پر اعتماد کر کے امارات چلے گئے۔

جبکہ بھارت،، بنگلادیش، سری لنکا اور یہاں تک کہ افغانستان تین تین سپیشلسٹ سپنرز کے ساتھ میدان میں اترے۔مجھے نہیں معلوم کہ سازش کی باز گشت میں کتنی صداقت ہے لیکن آسٹریلیا کے خلاف سیریز ہم پر واضح کر دے گی کہ آیا کپتان سرفراز کے خلاف کوئی سازش واقعی ہو رہی ہے یا یہ افواہیں صرف افواہیں ہی ثابت ہوں گی۔ سکند ر بخت کا مزید کہنا تھا کہ ہر وقت ٹیم کےساتھ ڈریسنگ روم میں رہنے والے ایک شخص نے بتایا کہ بیشتر نوجوان کھلاڑیوں کے ذہنوں میں صرف ایک بات ہے اور وہ اسی پر ایک دوسرے سے مقابلہ کرتے ہیں کہ کس کھلاڑی کو لیگ میں سب سے مہنگا کانٹریکٹ ملا ہے یا ملے گا۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.