سعودی عرب میں مقیم امریکی خاتون طلاق کے بعد اُدھر ہی پھنس گئی

باقی دنیا میں تو طلاق کے بعد عورت آزاد ہو جاتی ہے اور اس کا سابق شوہر اس پر ہر اختیار کھو دیتا ہے لیکن سعودی عرب میں ’گارڈین شپ ‘ کے قانون کے باعث معاملہ اس کے برعکس ہے جہاں طلاق کے بعد بھی عورت پر سابق شوہر کا اختیار باقی رہتا ہے۔ اس امریکی خاتون کی کہانی بھی کچھ ایسی ہی ہے جس نے ایک سعودی شہری سے شادی کی لیکن اب طلاق ہوجانے کے باوجود وہ شخص اسے سعودی عرب چھوڑ کر واپس امریکہ جانے کی اجازت نہیں دے رہا اور وہ

وہیں پھنسی ہوئی ہے۔نیویارک ٹائمز کے مطابق 31سالہ بیتھنے ویئرا نامی اس امریکی خاتون کو 2011ءمیں سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کی ایک ویمن یونیورسٹی میں لیکچرار کی نوکری ملی اور وہ سعودی عرب منتقل ہو گئی۔ وہاں اس کی اس سعودی شخص سے ملاقات ہوئی اور دونوں کو ایک دوسرے سے محبت ہو گئی اور 2013ءمیں انہوں نے شادی کر لی۔

شادی کے ڈیڑھ سال بعد ان کے ہاں بیٹی پیدا ہوئی جس کا نام زائنہ رکھا گیا۔ اس کے بعد کچھ عرصہ تو ان کا تعلق خوشگوار رہا لیکن پھر سعودی شخص نے بیتھنے کو گالیاں دینا اور زدوکوب کرنا شروع کر دیا جس پر اس نے طلاق کا مطالبہ کر دیا لیکن سعودی شہری نے اسے طلاق دینے سے انکار کر دیا۔ گزشتہ سال بیتھنے طلاق کے لیے عدالت چلی گئی۔اس نے عدالت میں بتایا کہ ”میرا شوہر اکثر میری بیٹی کے سامنے میرے ساتھ گالم گلوچ کرتا ہے۔“ اس پر عدالت نے اس کے شوہر سے جواب طلب کیا تو اس نے کہا کہ وہ جھوٹ بول رہی ہے اور وہ اسے 6ماہ پہلے ہی طلاق دے چکا ہے۔

یوں ان دونوں میں طلاق ہو گئی لیکن اب طلاق کے بعد بھی بیتھنے ویئرا اپنی بیٹی کے ساتھ ریاض میں رہنے پر مجبور ہے کیونکہ سعودی عرب کے ’گارڈین شپ‘ کے قانون کے باعث بیتھنے کا ’گارڈین‘ اس کا سابق شوہر ہے اور وہ اس کی مرضی کے بغیر ملک سے باہر نہیں جا سکتی۔بیتھنے کے کزن نکول کیرول نے نیویارک ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”بیتھنے کے پاس کوئی آپشن نہیں بچا۔ وہ سعودی عرب میں نہیں رہنا چاہتی لیکن وہاں سے نکل بھی نہیں سکتی۔ ہم آخری آپشن کے طور پر یہ معاملہ میڈیا پر لے کر آئے ہیں کہ شاید اسی طرح ہماری کچھ مدد ہو سکے اور بیتھنے والے امریکہ میں اپنے خاندان کے پاس پہنچ سکے۔“

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.