سعودی عرب نے انٹرنیٹ پر ایسا کام کرنے پر پابندی عائد کر دی کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا، جان کر آپ بھی افسردہ ہوجائیں گے
اگر آپ سعودی عرب میں مقیم ہیں تو فیس بک، ٹوئٹر اور ایسے دیگر سوشل میڈیا فورمز کے استعمال میں بے حد محتاط ہو جائیں، کہیں ایسا نا ہو کہ بے دھیانی میں لکھے گئے چند الفاظ عمر بھر کے پچھتاوے میں بدل جائیں۔ سعودی حکام نے اعلان کر دیا ہے کہ سوشل میڈیا پر طنزیہ و تضحیک آمیز مواد پوسٹ کرنے والوں کو پانچ سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
سعودی پبلک پراسیکیوٹر کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسا طنزیہ و تضحیک آمیز مواد جو سماجی استحکام کو متاثر کرے قابل سزا تصورکیا جائے گا۔ سعودی حکومت کو حالیہ کچھ عرصے کے دوران خاصی تنقید کا سامنا رہا ہے۔ انسانی حقوق کارکنوں کی
گرفتاری اس تنقید کی بنیادی وجہ ہے۔ سعودی سوشل میڈیا پر بھی ان گرفتاریوں کے خلاف اظہار رائے کیا جا رہا ہے جس پر حکومت نے شہریوں کو خبردار کر دیا ہے کہ وہ مواد جسے قانون نافذ کرنے والے ادارے معاشرے کیلئے نقصان دہ قرار دیں گے اس پر قانونی کارروائی ہوسکتی ہے۔
سعودی پبلک پراسیکیوٹر کی جانب سے جاری کیے گئے ایک اور بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال گرفتار کیے گئے مذہبی سکالر شیخ سلمان العودیٰ کیلئے سزائے موت کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ انہیں دہشت گردی سے متعلقہ الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا اور اس وقت اُن کے خلاف قانونی کاروائی جاری ہے۔