سعودی عرب کا صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا اعتراف لیکن ان کی لاش اب کہاں ہے؟ترک صدر کے ایڈوائزر کا ایسا انکشاف کہ پوری دنیا دم بخود رہ گئی
ترک صدر رجب طیب اردگان کے معاون خصوصی نے انکشاف کیاہے کہ صحافی جمال خاشقجی کو قتل کر نے کے بعد ان کے جسم کے ٹکرے کیے گئے اور پھر انہیں تیزاب میں ڈال کر ختم کر دیا گیا ۔
تفصیلات کے مطابق طیب اردگان کے معاون ’یسین ‘ نے بتایا کہ حکام اس پہلو کو بھی مد نظر رکھتے ہوئے تحقیقات کر رہے ہیں ۔ ان کا کہناتھا کہ ہم ایسا لگ رہاہے کہ انہیں جسم کے ٹکرے کرنے کے بعد کہانی ختم نہیں ہوئی بلکہ جمال خاشقجی کی لاش کے ٹکڑوں کو تیزاب میں ڈال کر ختم کیا گیا کیونکہ ملنے والی تازہ معلومات کے مطابق جسم کے ٹکڑے کرنے کا مقصد یہی تھا کہ لاش کو غائب کیا جا سکے ۔
اس سے قبل ترکی کے چیف پراسیکیوٹر نے پردہ ہٹاتے ہوئے بتایا تھا کہ جمال خاشقجی جس طرح ہی سعودی قونصل خان کے اندر داخل ہوئے تو انہیں گلا گھونٹ کر قتل کر دیا گیا تھا اور اس کے بعد ان کی لاش کے ٹکڑے کیے گئے اور پھر اسے ختم کر دیا گیا ۔
طیب اردگان کے معاون کا کہناتھا کہ قاتلوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ لاش کا کوئی بھی نام و نشان باقی نہ رہے ، یہی وہ بات ہے جو کہ پراسیکیوٹر کے بیان سے ثابت ہوتی ہے ۔ان کا کہناتھا کہ معصوم شہری کا قتل ویسے ہی جرم ہے اور اوپر سے ان کی لاش کی جس طرح سے تضحیک کی گئی وہ اس سے بھی زیادہ سخت اور بڑ ا جرم ہے ۔
یاد رہے کہ جمال خاشقجی دو اکتوبر کو اپنی ترکش منگیتر کے ساتھ شادی کیلئے ضروری کاغذات کی غرض سے سعودی قونصل خانے گئے تھے جبکہ ان کی منگیتر باہر گاڑی میں ہی موجود تھی تاہم جمال خاشقجی اندر تو گئے لیکن وہ دوبارہ واپس ہی نہیں آئے اور اس حوالے سے ترک صدر نے پارلیمنٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ خاشقجی کی جگہ سفارتخانے کا ایک اہلکار ان جیسا روپ بنا کر باہر نکلا تھا ۔
ترک صدر نے یہ بھی کہاتھا کہ جمال خاشقجی کے قتل کی منصوبہ بندی سعودی سفارتخانے میں ہی کی گئی جبکہ ان کو قتل کرنے کیلئے پندرہ رکنی ٹیم ایک روز قبل ہی نجی پروازوں کے ذریعے ملک میں داخل ہوئی تھی ۔