اور اب سعودی عرب نے کس شعبے سے غیر ملکیوں کو نکالنے کا فیصلہ کرلیا؟ جان کر پاکستانیوں کی پریشانی کی انتہا نہ رہے گی
سعودی عرب میں زیادہ تر شعبوں سے تو غیر ملکیوں کو مکمل طور پر نکالا جا چکا ہے، یا اُن کی تعداد کافی کم کی جا چکی ہے، مگر ہول سیل کے شعبے میں اب بھی غیر ملکیوں کی کثیر تعداد کام کر رہی ہے۔ ان غیر ملکیوں کے لئے تشویشناک خبر ہے کہ حکومت کی نظر اب اس شعبے پر بھی پڑ گئی ہے اور یہاں سے بھی غیر ملکیوں کے اخراج کا سلسلہ شروع ہو رہا ہے۔
سعودی اخبار الاقتصادیہ نے جنرل اتھارٹی فار سٹیٹسٹکس کی ایک رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہول سیل کی دکانوں پر اب بھی 70 فیصد سے زائد ملازمتیں غیر ملکیوں کے پاس ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2018ءکی پہلی سہ ماہی کے اعدادوشمار کے مطابق کل 36ہزار 379ہول سیل کاروباری مقامات پر کل 241076ملازمین کام کررہے ہیں۔ ان میں سے 170027غیر ملکی ہیں جبکہ 71050سعودی ہیں۔
ہول سیل کے کاروبار میں کل ملازمین میں سے تقریباً 99 فیصد مرد ہیں۔ اب ہول سیل کے جن شعبوں کی سعودیت کا آغاز کیا جارہا ہے ان میں کار و موٹربائیک شوروم، تیار ملبوسات و بچوں کے ملبوسات، گھریلو و دفتری فرنیچر کی دکانیں اور باورچی خانے کی اشیاءفروخت کرنے والی دکانیں شامل ہیں۔
یاد رہے کہ مختلف شعبوں کی ملازمتوں کی سعودیت کا مقصد غیر ملکیوں کی جگہ زیادہ سے زیادہ سعودی شہریوں کو ملازمتیں فراہم کرنا ہے۔ اب تک متعدد شعبوں کی بیشتر ملازمتیں سعودی شہریوں کے حوالے کی جاچکی ہیں اور بعض ایسے شعبہ جات بھی ہیں جن سے پہلے ہی غیر ملکیوں کو مکمل طور پر نکالا جاچکا ہے۔