سعودی عرب نے زیادتی کا نشانہ بننے والی انڈونیشیا کی خاتون کو پھانسی دے دی، نیا طوفان برپاہوگیا

ناحق کسی انسان کی جان لینے والے کو قاتل کہتے ہیں اور اکثر ملکوں کا قانون اس جرم کی سزا موت بتاتا ہے، لیکن کوئی خاتون اپنی عزت بچانے کی کوشش میں کسی بدمعاش کو قتل کر بیٹھے تو وہ بھی مجرم ہے؟ کیا وہ موت کی سزا کی مستحق ہو گی، اور اس کی عزت پر حملہ کرنے والا معصوم قرار پا جائے گا؟ معلوم نہیں آپ ان سوالوں کا کیا جواب دیں گے، مگر سعودی عرب میں ایک انڈونیشیائی گھریلو ملازمہ کو سزائے موت دے دی گئی ہے کیونکہ اس نے اپنی عزت پر حملہ کرنے والے کفیل کو قتل کر دیا تھا۔

میل آن لائن کے مطابق انڈونیشیا کی شہری طرسی لواتی طائف شہر کے ایک گھر میں کام کرتی تھی جہاں جون 2011 میں اس کے کفیل نے اس کی عزت پر حملہ کیا اور اپنی عزت بچانے کی کوشش میں اس نے کفیل کو قتل کردیا۔ اب اس خاتون کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے، جبکہ انڈونیشیا کی حکومت کو اس بڑے اقدام سے پہلے مطلع نہیں کیا گیا۔

انڈونیشیائی خاتون کی سزائے موت پر انڈونیشیا کے صدر جوکووڈوڈو نے سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر سے رابطہ کیا اور مطالبہ کیا کہ انڈونیشیائی حکومت کو بتایا جائے کہ اس کی شہری خاتون کو پھانسی دینے سے قبل مطلع کیوں نہیں کیا گیا۔ انڈونیشیا کی حکومت کا مزید کہنا ہے کہ گزشتہ تین سال کے دوران یہ چوتھا موقع ہے کہ سعودی حکومت نے انڈونیشیا کی حکومت کو اطلاع دئیے بغیر اس کے کسی شہری کو سزائے موت دے دی۔ سعودی وزیر خارجہ کے ساتھ خود انڈونیشیائی صدر کا رابطہ کرنا بتاتا ہے کہ یہ معاملہ بہت جلد ٹھنڈا نہیں ہو گا اور دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی آ سکتی ہے۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.