سعودی عرب کا نیا شہر جہاں کوئی پابندی نہ ہوگی، اس کا نام کیا رکھا گیا ہے؟ آپ بھی جانئے
ہمارے ہاں تو ابھی یہ جھگڑا چل رہا ہے کہ تبدیلی آ گئی ہے یا نہیں، مگر سعودی عرب میں تبدیلی واقعی آ گئی ہے۔ خواتین کو ملنے والی غیر متوقع آزادی سے لے کر تیل پر انحصار کی معاشی پالیسی ترک کرنے تک ہر بات ہی ایک نئی سمت کا اشارہ دے رہی ہے۔ مثال کے طور پر یہی دیکھ لیجئے کہ بحیرہ احمر کے ساحل پر سعودی عرب ایسے تفریحی شہر بسا رہا ہے جن کا تصور اس سے پہلے صرف یورپ کے جدید ترین ممالک میں پایا جاتا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب نے بحیرہ احمر کے شمال مغربی ساحل کے بیش تر حصے کو ایک ایسے تفریحی مقام میں بدلنے کا فیصلہ کرلیا ہے کہ جس کا مقابلہ یورپ کے مشہور ترین تفریحی مقامات سے کیا جاسکے گا۔ اسے بحیرہ روم کی ایک قدرتی توسیع کے طور پر بنایا جائے گا اور اس عالمی تفریحی مقام کو ”ریویئیرا آف مڈل ایسٹ“ کا نام دیا جائے گا۔ پرنس محمد بن سلمان نیچر ریزرو میں واقع اس تفریحی مقام پر لگژری ہوٹل، پرائیویٹ بنگلے، آرٹس اکیڈمی، ریسٹورنٹس، اور کشتی کلب بنائے جائیں گے۔
بحیرہ احمر کے ساحل پر جدہ سے آگے کنگ عبداللہ اکنامک سٹی کا منصوبہ پہلے ہی شروع ہوچکا ہے جبکہ دی ریڈ سی پراجیکٹ، نیوم اور دیگر بڑے پراجیکٹ بھی جاری ہیں۔نیا ”امالہ“ تفریحی ریزورٹ پراجیکٹ ان میں تازہ ترین اضافہ ہے۔ یہ تمام پراجیکٹ سعودی حکام کی نئی حکمت عملی کا حصہ ہیں جس کا مقصد سعودی معیشت کا تیل پر انحصار ختم کرکے نئے ذرائع آمدن پیدا کرنا ہے۔
نیوم اور کیدیا جیسے پراجیکٹس کے ساتھ امالہ تفریحی پراجیکٹ سعودی عرب کے شمال مغربی ساحل پر ایک ایسے تفریحی علاقے کو جنم دے گا جو امریکہ کے سلیکون ویلی اور ڈزنی لینڈ سے کسی طرح کم نہیں ہوگا۔ سعودی حکام توقع کررہے ہیں کہ اس تفریحی پراجیکٹ کے ذریعے ناصرف سعودی شہریوں کو بہت بڑے پیمانے پر روزگار ملے گا بلکہ دنیا بھر سے سیاحوں کا رخ بھی سعودی عرب کی جانب ہو جائے گا۔