سعودی صحا فی کا قتل کس نے کیا اور لا ش کس کے حوالے کی گئی تھی ؟ تر ک صدر طیب اردگان نے پر د ہ اٹھا دیا
ترکی صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کو منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا جس میں سعودی عرب سے آنے والی 15 رکنی ٹیم اور قونصل خانے کے 3 اراکین ملوث ہیں۔ترکی صدر طیب اردگان نے پارلیمنٹ سے خطاب میں صحافی کے لرزہ خیز قتل کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سعودی صحافی کو باقاعدہ منصوبہ بندی کر کے سعودی قونصل خانے میں قتل کیا گیا اور لاش کو چھپا دیا گیا ہے۔ قتل کی منصوبہ بندی ستمبر
میں کی گئی تھی۔ترکی صدر نے بتایا کہ صحافی 2 اکتوبر کو سعودی قونصل خانے گئے تھے جب کہ یکم اکتوبر کو تین الگ الگ پروازوں سے 15 مشکوک افراد ریاض سے استنبول پہنچے تھے جن کی منزل سعودی قونصل خانہ تھی۔ انہی ہائی پروفائل 15 افراد نے قونصل خانے کے 3 حکام کے ساتھ مل کر صحافی کو قتل کیا۔یکم اکتوبر کی رات کو سعودی قونصل خانے میں نصب سیکیورٹی کیمرے ہٹادیئے گئے تھے جب کہ صحافی کی گمشدگی کی اطلاع کے بعد قونصل خانے کے معائنے میں پس و پیش سے کام لیا گیا اور تین دن ہمیں داخل ہونے نہیں دیا گیا۔سعودی عرب لاش کے بارے میں اطلاع دے ترکی کے صدر کا کہنا تھا کہ لاش کے حوالے سے متضاد بیانات آرہے ہیں۔ سعودی عرب لاش کے حوالے سے جواب دے۔ اطلاع ہے کہ خاشقجی کی لاش کو ٹھکانے لگانے کے لیے ایک مقامی شخص کے حوالے
کی گئی تھی۔ سعودیہ اس شخص کی معلومات فراہم کی جائے۔طیب اردگان کا کہنا تھا کہ ریاض سے آنے والے 15 افراد نے قریبی جنگل ایلوا کا دورہ بھی کیا اور ہمیں خدشہ ہے کہ انہی لوگوں نے صحافی کی لاش کو مقامی شخص کی مدد سے جنگل میں چھپایا دیا ہو۔ تحقیقاتی اداروں نے لاش کی تلاش جاری رکھی ہوئی ہے۔ترکی صدر نے سوال اُٹھایا کہ صحافی کے قتل والے دن اہم سیکیورٹی اور ماہرین پر مشتمل 15 رکنی ٹیم استنبول کیوں ہہنچی؟ ان افراد کو کس کے حکم پر استنبول بھیجا گیا؟ اور قونصل خانے کے معائنے کے لیے اتنے دن کیوں لیے گئے؟ترکی صدر نے کہا کہ کئی بار کی ٹال مٹول کے بعد سعودی عرب صحافی کے قتل کا اعتراف کرچکا ہے لیکن اب تک ہمارے سوالوں کے
جوابات نہیں دیے گئے، سعودی عرب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قتل میں ملوث افراد کو بھی بے نقاب کرے۔ترکی صدر کا کہنا تھا کہ ویانا کنونشن کے تحت قونصل خانے کو حاصل استثنیٰ کے باعث تحقیقات میں مشکل پیش آئیں تاہم عالمی قوانین ایسے سنگین جرم کی اجازت نہیں دیتے۔ عالمی قوانین کا احترام کرتے ہوئے اپنے آئین کے تحت تفتیش کی۔صحافی کا قتل ترکی کی سرزمین پر ہوا اس لیے تحقیقات بھی ترکی کے آئین کے مطابق ہوگی۔ لاش ملنے تک اپنی تحقیق جاری رکھیں گے اور قتل
کے ذمہ داروں کو قانون کے شکنجے میں لائیں گے۔طیب اردگان نے کہا کہ شاہ سلمان کی نیت پر شک نہیں ہے لیکن صحافی کے قتل کو حادثہ قرار دینے کا دعویٰ قابل قبول نہیں ہے۔ ترکی کو مکمل حقائق جاننے کا حق حاصل ہے۔ ترکی کے صدر نے کہا کہ جمال خاشقجی کے لیے دعائے مغفرت کرتا ہوں اور اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔ مجھے ان کے ساتھ مکمل ہمدری ہے اور یقین دلاتا ہوں کہ جو بھی قتل میں ملوث ہے اسے قانون کے دائرے میں لایا جائے گا۔