پہلی بار سینہ کھولے بغیردل کی سرجری شروع، یہ کام پاکستان کے کس شہر میں شروع ہوا؟ بڑی خوشخبری
قومی ادارہ امراض قلب ہسپتال میں پہلی بار سینہ کھولے بغیردل کی سرجری شروع کردی جبکہ ناکارہ دل کے مریضوں کے دل کوکارآمد بنانے کا منصوبہ بھی شروع کرنے کا اعلان کردیا,امریکا سے دل کی پیوندکاری اورمکینیکل ہارٹ لگانے والی ماہرین کی ٹیم بھی ہفتے کوکراچی پہنچ گئی.
روزنامہ ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے قومی ادارہ امراض قلب میں پہلی بار دل کی بائیوایپیسی بھی شروع کرنے کے تمام انتظامات بھی مکمل کرلیے گئے۔قومی ادارہ امراض کی فیکلٹی میں شمولیت اختیارکرنے والے امریکا میں ہارٹ ٹرانسپلانٹ کرنے والے معروف پاکستانی ڈاکٹر پرویز چوہدری نے بتایا کہ دل کی بائیوایپسی ان مریضوں کی جاتی ہے جنھوں نے دل کی پیوندکاری کرائی ہو، پاکستان میں ناکارہ دل کے مریضوں کی تعداد70لاکھ ہے، ناکارہ دل کوکارآمد
بنانے کیلئے پہلی بارقومی ادارہ امراض قلب میں علاج شروع کیاجارہا ہے۔انھوں نے بتایا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار (ہارٹ فیلر) دل کوکارآمد بنانے والی ٹیم امریکا سے کراچی پہنچ گئی جو کراچی کے قومی ادارہ امراض قلب میں ناکارہ یا دل کی کارکردگی متاثر ہونے والے مریضوں کا مکمل مفت علاج کرکے ان کے دل کو کارآمد بنائے گی۔
پروفیسر پرویزچوہدری کا کہنا تھا یہ ٹیم قومی ادارہ امراض قلب کے ڈاکٹروں سمیت دیگر عملے کومکینیکل ہارٹ اور دل کی پیوندکاری کی بھی خصوصی تربیت دے گی ،ان کا کہنا تھا کہ ناکارہ دل کوکارآمد بنانے کے4طریقے ہوتے ہیں، میڈیکل مینجمنٹ،سرجیکل، مکینکل سپورٹ اورٹرانسپلانٹ شامل ہوتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ قومی ادارہ امراض کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر ندیم قمر کی درخواست پر ادارے میں پہلی بار نئی تکنیک متعارف کرادی گئی ہے اور اس تکنیک کے ذریعے 7مریضوں کا کامیاب علاج بھی کیاجائے گا ، قومی ادارہ امراض قلب میں VALVE کی تبدیلی بھی نئی تکنیک سے شروع کردی گئی جبکہ جولائی کے پہلے ہفتے سے ناکارہ دل کے مریضوں کو(LVAD) تکنیک کے ذریعے مکینکل ہارٹ(مشینی دل) بھی لگایا جائے گا اس سلسلے میں 5مریضوں کو تیارکرلیاگیا ہے اورمریضوں کو لگائی جانے والی مکینیکل ڈیوائس بھی منگوالی گئی ہیں۔
پروفیسرڈاکٹر پرویزچوہدری کا کہنا تھا کہ مکینیکل ہارٹ لگا کر مریض 10سال تک نارمل زندگی گزار سکتا ہے،انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں 70لاکھ افراد دل کی بیماریوں اور ناکارہ دل کے مرض میں مبتلا ہیں تاہم علاج نہ ہونے کی وجہ سے ایسے مریضوں کی زندگیوں کوشدید خطرات لاحق ہیں لیکن اب قومی ادارہ امراض قلب میں مکینکل ہارٹ لگانے کی تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ہسپتال کے ایڈمنسٹریٹرڈاکٹر حمید اللہ ملک اور ڈاکٹر پرویز چوہدری نے بتایا کہ اب دل کی سرجری کی نئی تیکنیک قومی ادارہ امراض قلب میں بھی شروع کردی گئی ہیں ، دنیا بھر میں اوپن ہارٹ سرجری کی شرح میں40فیصد کمی واقع ہوئی ہے ،
ادارے میں نئی تکینک Minimal invasive Procedure (MiP )کے ذریعے کی جارہی ہے، اس تکنیک میں متاثرہ مریض کے سینے کو اوپن(کھولا) نہیں جاتا اورصرف سینے پر2 سوراخ کرکے کیمرے کی مدد سے بائی پاس کیاجارہا ہے ، قومی ادارہ امراض قلب میں نئی تکنیک متعارف کرائے جانے کے بعد دل کے مریضوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا ہے۔
انھوں نے کہاکہ قومی ادارے امراض قلب کے سربراہ کی درخواست پر ہسپتال میں پہلی بار مکینکل ہارٹ لگانے کی تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں ، مکینکل ہارٹ ڈیوائیس دل میں لگانے کے بعد10سال تک کام کرتی ہے اور متاثرہ مریض نارمل زندگی گزارسکتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اب پاکستان میں بھی مشینی دل اب مستقبل میں متاثرہ مریضوں کولگائے جائیں گے جو شعبہ طب میں بڑا انقلاب ہوگا۔امریکا میں تیارکیے جانے والے مکینکل ہارٹ امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن سے منظور شدہ ہے۔
ماہر امراض قلب ڈاکٹر پرویزچوہدری کے مطابق بیرون ممالک میں مذکورہ ڈیوائس پر ڈیڑھ کروڑ رو پے کے اخراجات آتے ہیں لیکن این آئی سی وی ڈی میں یہ علاج بالکل مفت کیا جائے گا۔ ہسپتال کے انتظامی سربراہ پروفیسر ندیم قمر نے امریکا سے مکینکل ہارٹ(ڈیوائس) درآمد کرلی ہیں جو متاثرہ مریضوں کو مفت لگائی جائے گی۔