شہبازشریف کے اثاثوں میں 10سال میں 70 گنا اضافہ ہوا
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاداکبر نے کہا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے اثاثوں میں 10سال میں 70 گنا اضافہ ہوا۔
شہزاداکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ پر کرپشن اور ٹیلی گرافک ٹرانسفر (ٹی ٹی) کے ذریعے منی لانڈرنگ کرنے اور پیسہ بیرون ملک منتقل کرنے کا الزام لگایا اور 18 سوالات بھی پوچھے۔
معاون خصوصی نے کہا کہ شہبازشریف کے اثاثوں میں 10سال میں 70 گنا اور بیٹے سلمان شہباز کےاثاثوں میں 8ہزار گنا اضافہ ہوا، انہوں نے جعلی ٹی ٹیز کےذریعے رقم منتقل کی اور 33 کمپنیاں بنائیں، شہبازشریف نے کرپشن کا الزام لگانے پر ڈیلی میل کےخلاف عدالت جانے کا اعلان کیا تھا لیکن اب تک کوئی قانونی کارروائی نہیں کی، اگر قانونی کارروائی کے لیے مالی مدد سمیت جو مدد درکار ہے وہ ہم دیں گے۔
شہزاداکبر نے کہا کہ کرپشن کیسز میں سلمان شہباز اور علی عمران مفرور ہیں جبکہ حمزہ شہباز زیرحراست ہیں اور جوابات دینے سے قاصر ہیں۔ شہزاداکبر نے جی این سی کمپنی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کمپنی کے ذریعے 8،7ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی اور پھر پیسے نکال کر شہبازشریف کے اکاؤنٹس میں منتقل کئے گئے۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ کمپنی کے تین مالکان نثار احمد گل،ملک علی احمد اور طاہر نقوی ہیں جن میں سے نثاراحمد گل وزیراعلیٰ ہاؤس میں ڈائریکٹر پولیٹیکل افیئرز، طاہر نقوی اسسٹنٹ جنرل مینجرشریف گروپ آف کمپنی اور ملک علی احمد سی ایم ہاؤس میں سیاسی مشیر رہے، نثار گل نیب کی حراست میں ہے جس نے اعتراف کیا کہ یہ کاغذی کمپنی ہے، اس نیٹ ورک کا کنٹرول روم سی ایم ہاؤس پنجاب تھا۔
شہزاد اکبر نے شہباز شریف سے پوچھا کہ کیا نثار احمد گل اور علی احمد آپ کے فرنٹ مین نہیں تھے؟ کیا نثار احمد گل وزیر اعلیٰ کے ڈائریکٹر برائے سیاسی امور اور ملک علی احمد وزیر اعلیٰ کے پالیسی ساز کے عہدوں پر تعینات نہیں تھے؟، کیا یہ دونوں کاغذی کمپنی گڈ نیچر کے مالک نہیں تھے؟ نثار گل سلمان شہباز کے ساتھ لندن دبئی اور قطر نہیں گیا؟ کیا آپ نے تہمینہ درانی کے لیے دو ولاز نہیں خریدے؟ کیا نثار گل کے اکاؤنٹ سے رقوم منتقل نہیں کی گئیں؟ کیا دبئی کی چار کمپنیاں وہی نہیں جو زرداری کیلیے بھی منی لانڈرنگ کرتی رہی ہیں۔