شہباز شریف کی رہائی۔۔۔ لاہور ہائیکورٹ سے بڑی بریکنگ نیوز آ گئی
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔نجی ٹی وی چینل کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی ضمانت کے لیے لائرز فاونڈیشن کی جانب سے اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں کہا گیا کہ،
شہباز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں انکوائری مکمل ہونے اور جرم ثابت ہونے سے قبل گرفتار کیا گیا حالانکہ انکوائری مکمل اور جرم ثابت ہونے سے قبل نیب کا ملزم کو گرفتار کرنا آئین کے آرٹیکل 10 کی خلاف ورزی ہے۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ چیرمین نیب کا دوران انکوائری کسی بھی ملزم کو گرفتار کرنے کا اختیار آئین سے متصادم ہے، چیئرمین نیب نے شہباز شریف کو کیس میں فری اور فیر ٹرائل کا حق نہیں دیا، آرٹیکل 10 کے تحت فری اینڈ فیر ٹرائل ہر ملزم کا بنیادی حق ہے لہذا عدالت چیئرمین نیب کا شہباز شریف کی گرفتاری کالعدم قرار دے۔ درخواست میں اجمل میاں اور جسٹس حمود الرحمن کے فیصلوں کے حوالے دیئے گئے ہیں.واضح رہے شہباز شریف پر لطیف سننز کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرکے خواجہ سعد رفیق کی کاسا کنسٹرکشن کمپنی کو دینے کا الزام ہے۔ جبکہ دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف، شاہد خاقان عباسی اور صحافی سرل المیڈا کے خلاف بغاوت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کے دوران نواز شریف کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سماعت 12 نومبر تک ملتوی کر دی ہے. جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ نے سابق وزرا اعظم اور صحافی کے خلاف بغاوت کیس کی سماعت کی جہاں عدالتی حکم پر شاہد خاقان عباسی اور سرل المیڈا پیش ہوئے.
عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کے موکل عدالت میں موجود ہیں جس پرانہوں نے جواب دیا کہ نواز شریف کی جانب سے جواب جمع کرا دیا گیا ہے.عدالت نے کہا کہ نواز شریف کیوں نہیں آئے ان کو آنا چاہیے تھا، نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ عدالت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ میاں نواز شریف ایک دفعہ پیش ہوں تاہم بنچ کا کہنا تھا کہ آپ کو حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دینی چاہیے تھی تاکہ ہم اس پر فیصلہ کرتے.جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں ہائی کورٹ کے فل بنچ کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی اور سرل بھی آئے ہیں، اگر آپ حاضری سے معافی کی درخواست دینا چاہتے ہیں تو دیں ہم اسے قانون کے مطابق دیکھیں گے. شاہد خاقان عباسی اور سرل المیڈا کے وکلا کی جانب سے بھی عدالت میں جواب جمع کرا دیا گیا. وکیل اظہر
صدیق نے کہا کہ سرل المیڈا نے وہی چھاپ دیا جو نواز شریف نے کہا تھا.بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو 12 نومبر کو درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل دینے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی. واضح رہے کہ عدالت نے 8 اکتوبر کو بغاوت کیس میں ڈان کے اسسٹنٹ ایڈیٹر سرل المیڈا کے ناقابل ضمانت وارنٹ منسوخ اور ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کا حکم د یتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف، شاہد خاقان عباسی اور سرل المیڈا کو تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی. درخواست گزار نے عدالت سے مطالبہ کیا تھا کہ نواز شریف کے خلاف بغاوت کے الزام کے تحت کارروائی کی جائے.