شریف فیملی کی رہائی کے لئے نیب کی اپیل پر سپریم کورٹ نے تہلکہ خیز فیصلہ سنا دیا
سپریم کورٹ آف پاکستان نے شریف خاندان کی سزامعطلی کیخلاف نیب کی اپیل سماعت کیلئے منظور کر لی، عدالت نے ریمارکس دیئے ہیں کہ یہ اصول دیکھنا ہے کہ اپیلوں کی سماعت سے پہلے سزا معطلی سے کیس کامیرٹ متاثر تو نہیں ہوا۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے شریف خاندان کی سزامعطلی کیخلاف نیب اپیل کی سماعت کی،نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس پاکستان نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی ضمانت والا فیصلہ قائم رکھتے ہیں،اگر ہم اس کیس کو قابل سماعت قراردیں اورضمانت برقرار رکھیں تو سزامعطلی والا معاملہ دیکھ لیتے ہیں،چیف جسٹس نے کہا کہ نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے طویل بحث کی،خواجہ حارث نے لارجر بنچ بنانے کی استدعا کی ہے،دیکھ لیتے ہیں کہ معاملے پر لارجر بنچ بنانا ہے یا نہیں،یہ اصول دیکھنا ہے کہ اپیلوں کی سماعت سے پہلے سزا معطلی سے کیس کامیرٹ متاثر تو نہیں ہوا۔
چیف جسٹس نے نیب پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اپنے نکات لکھ کردیں ،آپ کو گزشتہ سماعت پر بھی کہا تھا اپنے پوائنٹس تحریری طور پر دیں، خواجہ حارث کا جواب کافی مفصل ہے ۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ دیکھتے ہیں کہ لارجر بنچ بننا ہے یا اسی بنچ نے سننا ہے، اس کا فیصلہ فریقین کی تحریری معروضات کی روشنی میں کریں گے، اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ شواہد کی بنیادپرموت کی سزابھی معطل ہوسکتی ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ جسٹس آصف سعیدکھوسہ کے فیصلے پرانحصارکررہے ہیں،جسٹس آصف سعیدکھوسہ کوبنچ کاسربراہ بنادیں؟ نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ میں صرف ان کے فیصلے کاحوالہ دے رہاہوں،چیف جسٹس نے کہا کہ لوگوں کے ذہنوں سے بے اعتباری کی بیماری نکلنی چاہئے،ایک تاثربن جاتاہے کہ عدالتوں میں پتہ نہیں کیاہورہا ہے۔ سپریم کورٹ نے نیب کی اپیلیں قابل سماعت قراردےدیں اور کیس کی مزید سماعت 12دسمبر تک ملتوی کردی۔