وزیرِ داخلہ شہریار آفریدی کے تھانوں پر چھاپے، ایس ایچ او کو پیشی کا حکم لیکن وہ پیش ہونے کی بجائے کس بڑی شخصیت کے پاس جا پہنچے؟ جان کر آپ کی بھی ہنسی نکل جائے گی
وزارت کا حلف اُٹھانے کے بعد وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کافی ایکٹو نظر آرہے ہیں، انکی جانب سے متعدد بار اعلان کیا گیا کہ اگر کسی کی زمین پر قبضہ ہوا ہے تو وہ بلا جھجھک ان سے رابطہ کرے وہ اسکا مسئلہ حل کروائیں گے ،
اور انہوں نے لوگوں کے مسائل کو حل بھی کیا اس کے علاوہ شہریار آفریدی اکثر اوقات رات گئے شہر اقتدار کے پولیس اسٹیشنوں کا چکر لگاتے اور وہاں پر موجود قیدیوں کی دی گئی سہولیات کو چیک کرتے ہیں جبکہ قیدیوں کے ساتھ ہونے والے ناررواں سلوک پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے شہریار آفریدی پولیس اہلکاروں کو معطل کرنے کے بھی احکامات جاری کرتے دکھائی دیتے ہیں لیکن اس طرح تھانوں کے چکر لگانا انکو مہنگا پڑ گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق شہریار آفریدی کے پنجاب کی حدود میں واقع تھانوں پر چھاپے مارنے پر نے نیا تنازع کھڑا کردیا ،شہر یار آفریدی نے چھاپو ں کے دوران حوالات کھلوا کر قیدیوں سے تفتیش کی اور ایک ایس
ایچ او سمیت دوپولیس اہلکار وں کا معطل کردیا ۔جیونیوز کے مطابق وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے پنجاب کی حدود میں مختلف تھانوں پر چھاپے مارے ، وزیر مملکت نے اس دوران حوالات کھلوا کر قیدیوں سے تفتیش کی اور ایک ایس ایچ او سمیت دو پولیس اہلکاروں کو معطل کرنے کے احکامات بھی دیئے ،وزیر مملکت نے راولپنڈی کے تین تھانوں کے ایس ایچ او ز کو اگلی صبح اپنے دفتر پیش ہونے کا حکم دیا لیکن ایس ایچ اوز وزیر مملکت برائے داخلہ کے روبرو پیش
ہونے کی بجائے سی پی او راولپنڈی کے پاس پہنچ گئے جس پر سی پی او راولپنڈی خود شہریار آفریدی کے دفتر گئے اور ان سے ملاقات کی ۔واضح رہے کہ شہر یار آفریدی کے تھانوں میں براہ راست چھاپو ں نے ایک نیا تنازع کھڑا کردیاہے آیا کہ وزیر مملکت برائے داخلہ خود صوبے کی حدودمیں ماتحت تھانے میں چھاپے مار کر کارروائی کر سکتاہے ۔ اس حوالے سے سابق پولیس افسران کا کہنا ہے کہ تھانوں کے معاملات صوبائی حکومت کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں ۔