شکار کیلئے آنیوالے عرب شہزادے اپنے ساتھ کیا چیز لاکر پاکستان میں بیچتے رہے؟ ایسا انکشاف کہ ہرپاکستانی دم بخود رہ گیا، حساس اداروں کی دوڑیں لگ گئیں کیونکہ ۔ ۔ ۔
پاکستان میں شکار کیلیے آنے والی عرب شخصیات کا اسلحہ فروخت ہونے کی تحقیقات شروع کر دی گئیں۔
حساس اداروں نے ان اطلاعات کی تحقیقات شروع کردی ہیں جن کے مطابق ماضی میں پاکستان میں شکار کھیلنے کے لیے آنے والی بعض عرب ممالک کی اہم شخصیات قواعد وضوابط کے برخلاف اپنے ہمراہ قیمتی اور جدید اسلحہ بھی لاتی رہی ہیں جو ان کے پاکستانی دوست اور شکار کے لیے سہولت کار افراد سندھ اور بلوچستان کے بعض معروف اور باا ثر اسلحہ ڈیلرز کے ذریعے فروخت کرتے رہے ہیں جب کہ مبینہ طور پر پاکستان لائے جانے والے اسلحے میں شارٹ گنز کے علاوہ جدید ترین رائفلز بھی شامل ہیں۔
علاوہ ازیں خفیہ اداروں نے ایک عدالتی حکم کے بعد پشاور کے بعض اسلحہ ڈیلرز کو کسٹم کے زیر تحویل موجود 5 ہزار کے لگ بھگ جدید ترین نیم خودکار223 بور رائفلز کی واپسی کے حوالے سے اپنے تحفظات بیان کرتے ہوئے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو متنبہ کیا ہے کہ خدشہ ہے کہ TL اور NOC کے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان میں سے ہزاروں رائفلز غیر قانونی طور پرپنجاب میں بھیج کر انہیں ناجائز طور پر فروخت کرنے کی کوشش کی جائے گی، لہذا اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اسلام آباد ایئرپورٹ سے یہ رائفلز براہ راست پشاور میں امپورٹرز کی دکانوں میں جائیں۔
حساس ادارے ان اطلاعات کی تحقیق و تصدیق کر رہے ہیں جن کے مطابق گزشتہ چند برسوں کے دوران پاکستان میں شکار کھیلنے کے لیے آنے والی بعض عرب شخصیات اپنے ساتھ بڑی تعداد میں جدید اور قیمتی اسلحہ بھی لاتی رہی ہیں جسے لانے کی انہیں اجازت نہیں ہے، مبینہ طور پر لایا گیا اسلحہ سندھ اور بلوچستان کے ان مقامی با اثر افراد کو فراہم کیا گیا جو کسی نہ کسی طور پر شکار کے انتظامات کے ذمے دار ہیں، ان افراد نے یہ اسلحہ بعض اسلحہ ڈیلرز کے ذریعے فروخت کیا ہے۔
اس ’’ اسلحہ سمگلنگ ‘‘ کے بارے میں پاکستان کے تمام بڑے اسلحہ ڈیلرز آگاہ ہیں کیونکہ واٹس ایپ کے ذریعے اسلحہ کی تصاویر اور قیمت کے بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے، یہ اسلحہ اتنا قیمتی ہوتا ہے کہ عام پاکستانی اسے نہیں خرید سکتا لہذا اس اسلحے کے خریدار ایسے دولت مند پاکستانی ہیں جو شکار کے شوقین ہیں یا پھر انہیں جدید رائفلز رکھنے کا شوق ہے۔