’میرا شوہر مجھے اس غیر اخلاقی کام پر مجبور کرتا ہے‘ خاتون عدالت پہنچ گئی، اپنے شوہر پر وہ الزام لگادیا جو آج تک کسی بیوی نے نہ لگایا ہوگا
ایک ایسے وقت پر کہ جب بھارتی سپریم کورٹ تعزیرات ہند کی متنازع دفعہ 377کو ختم کرنے کے مقدمے کا فیصلہ محفوظ کئے بیٹھی ہے، ایک بھارتی خاتون اسی دفعہ کے تحت اپنے خاوند کے خلاف ایسی شکایت لے کر سپریم کورٹ پہنچ گئی ہے کہ جس کی مثال پہلے کبھی سامنے نہیں آئی تھی۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ریاست گجرات سے تعلق رکھنے والی خاتون کا کہنا ہے کہ اس کا خاوند اسے غیر فطری جنسی عمل پر مجبور کرتا ہے جس پر وہ اپنے خاوند کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہی ہے۔ درخواست گزار خاتون کی وکیل اپرنا بھٹ نے عدالت میں دلائل دیتے
ہوئے کہا کہ جنسی عمل میں منہ کا استعمال خلاف فطرت ہے اور مطالبہ کیا کہ اپنی اہلیہ کو اس بےہودہ عمل پر مجبور کرنے والے خاوند کو نوٹس جاری کیا جائے۔ جسٹس این وی رمنا اور جسٹس ایم ایم شنتانہ گودر نے یہ درخواست قبول کرتے ہوئے ملزم کو طلبی کا نوٹس جاری کر دیا ہے۔
درخواست گزار خاتون کا کہنا ہے کہ اس کی شادی 2014ءمیں ایک ڈاکٹر سے ہوئی تھی۔ خاتون کے مطابق اس کا خاوند اسے غیر فطری جنسی عمل پر مجبور کرتا ہے اور اکثر اوقات اس دوران ویڈیو بھی بناتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ منع کرنے پر خاوند مشتعل ہوجاتا ہے اور
تشدد پر اتر آتا ہے۔ خاتون اس سے پہلے گجرات ہائی کورٹ میں اپنی درخواست لے کر گئی تھی لیکن وہاں شنوائی نا ہونے پر اس نے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے بھارتی سپریم کورٹ کو متعدد درخواستیں موصول ہو چکی تھیں جن میں دفعہ 377، جو کہ غیر فطری جنسی عمل کو خلاف قانون قرار دیتی ہے ، کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ بھارتی سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے اس مقدمے پر فیصلہ محفوظ کر رکھا ہے۔ اس مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس ڈی وائی چندراچد یہ ریماکس دے چکے ہیں کہ اگر میاں بیوی رضا مند ہوں تو اُن کے درمیان ایسا جنسی عمل جسے درخواست گزار غیر فطری کہہ رہے ہیں قانون کی نظر میں غیر فطری نہیں کہلا سکتا۔